*عشق جب عینِ ذات ہو جائے* *خالقِ معجزات ہو جائے *عُمر بھر چُپ رہو تو ممکن ہے* *کُن کہو کائنات ہو جائے* *سجدۂ عشق میں ’’ فرشتہ ‘‘ بھی* *عقل برتے تو مات ہو جائے* *عقل کا زَن مرید عشق بنے !* *کس قَدَر واہیات ہو جائے* *✨دِل کی پاتال سے اَگر پھُوٹے* *اَشک آبِ حیات ہو جائے* *ریت پر گر نہ لکھے مجنوں نام* *قِلّتِ کاغذات ہو جائے💫* *قیسؔ پر ہنسنے والوں رَب نہ کرے !* *آپ کے ساتھ ہاتھ ہو جائے
میں روز تجھ سے____تو روز مجھ سے ملا کرے گا___________یہ طے ہوا تھا نہ کوئ رستہ_______نہ موڑ ھم کو جدا کرے گا________یہ طے ہوا تھا زمیں کا کوئ______بشر نہ اپنی رفاقتوں کو_______مٹا سکے گا کہ جب بھی ھم کو____جدا کرے گا خدا کرے گا________یہ طے ہوا تھا کسی بات پر ھم______جھگڑ پڑے تو صلح کی خاطر______اے میرے ہمدم ذرا سا میں بھی______ذرا سا تو بھی جھکا کرے گا_________یہ طے ہوا تھا ❤️
کہیں کچھ کم نہیں ہے ، تم نہیں ہو اگرچہ سب حسیں ہے ، تم نہیں ہو حصارِ رنگ و بُو ہے چار جانب کوئی تو بالیقیں ہے ، تم نہیں ہو میں ٹھنڈی چھاؤں میں بیٹھا ہوا ہوں مگر جلتی زمین ہے ، تم نہیں ہو دئیے بھی جل رہے ہیں طاقچوں میں یہ سورج بھی وہیں ہے ، تم نہیں ہو گماں ہے بے یقینی اور یقیں ہے کہیں کچھ تو کہیں ہے ،تم نہیں ہو یہ دل کا رقص یونہی تو نہیں ہے کوئی دل کے قریں ہے ، تم نہیں ہو مجھے ایسا گماں ہوتا ہے شاہد نہیں ایسا نہیں ہے ، تم نہیں ہو