صبر تہذیب ہے محبت کی۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ کیا سمجھتے ہیں، بے زبان ہیں ہم۔۔۔۔
آج کل پھر دلِ برباد کی باتیں ہیں وہی. . . .
ہم تو سمجھے تھے کہ کچھ عقل ٹھکانے آئی
تیڈے فارغ وقت دا شوغل جو ہاں
جیویں دل آکھی اویں رولی رکھ ۔۔!
عالم
روز اک درد مجھے _راہ میں آملتا ہے
اور کہتا ہے سلام ، آپ نے پہچانا مجھے.
ﺩﻝ ﮐﯽ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﻧﮧ ﮐﮩﮧ ﺳﮑﺎ ﺗﺠﮫ ﺳﮯ
ﺗﯿﺮﺍ ﺷﺎﻋﺮ ﻏﻀﺐ ﮐﺎ ﺑﺰﺩﻝ ﺗﮭﺎ ......
تجھےنازہے،،،،،،،،،توحسین ہے،،،
تیرےگلستان کی مثال کیا،،،،،
مجھےفخرہے،،،،،میں عشق ہوں،،،
جوجلانہ دوں،،،،توکمال کیا،،،،،
ﻋﺸﻖ ﻭﺍﺟﺐ ، ﻭﻓﺎ ﻻﺯﻡ ، ﺩﺭﺩ ﻭﺍﺟﺐ ، ﺩﻭﺍ ﻻﺯﻡ
ﮨﺠﺮ ﻭﺍﺟﺐ ، ﺳﺰﺍ ﻻﺯﻡ ، ﺭﻭﮒ ﻭﺍﺟﺐ ، ﺩﻋﺎ ﻻﺯﻡ
عاشقی میں بہت ضروری ہے
بے وفائی کبھی کبھی کرنا
آورگان عشق کا پوچھا جو میں نشاں
مشت غبار لے کے صبا نے اڑا دیا
آدم خاکی سے عالم کو جلا ہے ورنہ
آئینہ تھا تو مگر قابل دیدار نہ تھا
آورگان عشق کا پوچھا جو میں نشاں
مشت غبار لے کے صبا نے اڑا دیا
آہ سحر نے سوزش دل کو مٹا دیا
اس باد نے ہمیں تو دیا سا بجھا دیا
اے خدا کاش تو نے دل کانچ کے بنائے ہوتے کم سے کم دل توڑنے والے کے ہاتھ میں زخم تو آئے ہوتے
سوداگر تو بہت آئے تھے اس دل کو لینے سودا کر دیتے اگر اس دل میں تم نہ ہوتی
آہ سحر نے سوزش دل کو مٹا دیا
اس باد نے ہمیں تو دیا سا بجھا دیا
اب تو جاتے ہیں بت کدے سے میرؔ
پھر ملیں گے اگر خدا لایا
خوب رکھا ہے رفاقت کا بھرم اس نے وصی ؔ کٹ چکے ہاتھ تو پھر ہاتھ ملانے آئے ۔
کام مشکل ہے ، مگر جیت ہی لوں گا اس کو میرے مولا کا وصیؔ ، جو نہی اشارہ ہوگا۔
میرے چہرے سے میرادردنہ پڑھ پاؤگے وصی ؔ میری عادت ہے ہر بات پہ مسکرادینا۔
دوست نہیں دوست سے بھی زیادہ کہا تھا مجھ کو
پھر بھی مجھے وہ بھول گئی اس بات کا غم ہے
آتی نہیں نیند اس کی یاد میں رات بھر
وہ سو گئی سکوں سے اس بات کا غم ہے
سالوں کیے کوشش جسے نہ بھول سکے ہم
ایک پل میں بھول گئی اس بات کا غم ہے
رابطے منقطع نہ کیے سوال نہ دیے جواب
کیوں چھوڑا مجھے اس طرح اس بات کا غم ہے
جس نے نہ پوچھا حال بھی وہی پوچھتا ہے عاقِب
کیوں آنکھیں ہیں نم تمہاری کس بات کا غم ہے
عاقب جاوید
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain