موبائل میں بیلنس نہ ہونا آپ کی غربت کی نہیں
بلکہ سنگل ہونے کی نشانی ہے😁😉
زندگی اچھی چیز ہے کیونکہ یہ بس ایک بار ملتی ہے
بار بار اس عذاب سے گزرنا نہیں پڑتا
سوچ ہمیشہ اونچی ہونی چاہیے
اس لیے میں ہمیشہ چھت پر جاکر سوچتی ہوں😁🙈🙈🙈😉😉
مچھر اور مچھری کی پہچان
جو کاٹے وہ مچھر
جو بس بوووووں بوووووں کر کے
كان کھائے وہ مچھری
😂😂😂😏🤣
نویں تحقیق پیش کردی
😂😂😜😜😏
شاکر سوہنا تے توں وی ڈھیر ہوسیں.؟ پر ہے ساڈے ورگا وی کوئی نہ...!!
Agr Zindagi mn koi museebt khari h tu usy khari rehny dy ...jab thak jye gi khud hi bethh jye gi 😁😁
آنے والی برکھا دیکھیں کیا دکھلائے آنکھوں کو
یہ برکھا برساتے دن تو بن پریتم بیکار گئے
یہ بارِ ش کا موسم بھی بہت ہی عجیب ہوتا ہے
اکثر کوئی یاد آتا ہے جو دِل کے قریب ہوتا ہے
کیا روگ دے گئی ہے یہ نئے موسم کی بارش
مجھے یاد آرہے ہیں مجھے بھول جانے والے
یہ بارش اور یہ شام
آج پھر تیرے نام
آج بارش نے برس کے مجھے بہت سے دَلاسے دیے
برسوں سے کھوئے ہوئے مجھے میرے خَاصے دیے
حجر کا تارا ڈوب چالا ہے ڈھلنے لگی ہے رات وصی
قطرہ قطرہ برس رہی ہے اشکوں کی برسات وصی
برسات کے آتے ہی توبہ نہ رہی باقی
بادل جو نظر آئے بدلی میری نیت بھی
کیوں مانگ رہے ہو کسی بارش کی دعائیں
تم اپنے شکستہ در و دیوار تو دیکھو
اندھیری شب ہے جدا اپنے قافلے سے ہے تو
ترے لیے ہے مرا شعلۂ نوا قندیل
غریب و سادہ و رنگیں ہے داستان حرم
نہایت اس کی حسین ابتدا ہے اسماعیل
اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا
ٹھہر سکے جو لبوں پہ ہمارے
ہنسی کے سِوا ہے مجال کس کی
نفس اگر بھوکا ہو تو کتےکی مثل ہوتا ہے اور پرشکم ہو تومغرور گدھاہوتا ہے
موت ہے اک سخت تر جس کا غلامي ہے نام
مکر و فن خواجگي کاش سمجھتا غلام!
شرع ملوکانہ ميں جدت احکام ديکھ
صور کا غوغا حلال، حشر کي لذت حرام!
اے کہ غلامي سے ہے روح تري مضمحل
سينۂ بے سوز ميں ڈھونڈ خودي کا مقام
نگاہ فقر میں شان سکندری کیا ہے
خراج کی جو گدا ہو ، وہ قیصری کیا ہے
بتوں سے تجھ کو امیدیں ، خدا سے نومیدی
مجھے بتا تو سہی اور کافری کیا ہے
فلک نے ان کو عطا کی ہے خواجگی کہ جنھیں
خبر نہیں روش بندہ پروری کیا ہے
فقط نگاہ سے ہوتا ہے فیصلہ دل کا
نہ ہو نگاہ میں شوخی تو دلبری کیا ہے
اسی خطا سے عتاب ملوک ہے مجھ پر
کہ جانتا ہوں مآل سکندری کیا ہے
کسے نہیں ہے تمنائے سروری ، لیکن
خودی کی موت ہو جس میں وہ سروری کیا ہے
خوش آ گئی ہے جہاں کو قلندری میری
وگرنہ شعر مرا کیا ہے ، شاعری کیا ہے
ہمیشہ چوٹی چوٹی خوشیوں کا استقبال کیا کرو، کیوں کہ ان ہی کے پیچھے محببتوں کا سیلاب ہوتا ہے
چلے تو کٹ ہی جائے گا سفر آہستہ آہستہ
ہم اُن کے پاس جاتے ہیں مگر آہِستہ آہستہ
ابھی تاروں سے کھیلو، چاند کی کرنوں سے اٹھلاؤ
ملے گی اُس کے چہرے کی سحر آہستہ آہستہ
دریچوں کو تو دیکھو چِلمنوں کے راز کو سمجھو
اُٹھیں گے پردہ ہائے بام و در آہستہ آہستہ
زمانے بھر کی کیفیت سمٹ آئے گی ساغر میں
پِیو اِن انکھڑیوں کے نام پر آہستہ آہستہ
یونہی اِک روز اپنے دل کا قصّہ بھی سنا دینا
خطاب آہِستہ آہِستہ نظر آہستہ آہستہ
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain