‘ (تفسیر سورہ الرحمن آیت 15)
ایک روایت میں آیا ہے کہ جنوں کو جمعرات کو تخلیق کیا گیا تھا۔
جنوں کو اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا تھا جس کی تصدیق قرآن حکیم نے ان الفاظ سے کی ہے ترجمہ ’’اور میں نے جنوں اور انسانوں کو اس لیے پیدا کیا کہ وہ میری عبادت کریں۔‘‘ (سورہ الذاریات آیت 56) اس آیۂ مبارکہ سے ثابت ہو رہا ہے کہ انسان ایک مخلوق ہے جسے اللہ نے عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔ اسی طرح جنات بھی ایک مخلوق ہیں انہیں بھی عبادت کے لیے پیدا کیا گیا ہے اور قرآن حکیم ان دونوں مخلوقات کے لیے ہدایت کا ذریعہ ہے۔
Cuntinu
یہاں مراد جنوں کا باپ یا جن بطور جنس کے لیے جیسا کہ ترجمہ جنس کے اعتبار سے ہی کیا گیا ہے۔ لغت میں مارج آگ سے بلند ہونے والے شعلے کو کہتے ہیں۔ (تفسیر ابن کثیر)
تفہیم القرآن میں سید مودودی رقم طراز ہیں کہ نار سے مراد ایک خاص نوعیت کی آگ ہے نہ کہ وہ آگ جو لکڑی یا کوئلہ جلانے سے پیدا ہوتی ہے اور مارج کے معنی ہیں خالص شعلہ جس میں دھواں نہ ہو۔ جس طرح پہلا انسان مٹی سے بنایا گیا پھر تخلیق کے مختلف مدارج سے گزرتے ہوئے اس کے جسد خاکی نے گوشت پوست کے زندہ بشر کی شکل اختیار کی اور آگے اس کی نسل نطفے سے چلی۔ اسی طرح پہلا جن خالص آگ کے شعلے یا آگ کی لپٹ سے پیدا کیا گیا اور بعد میں اس کی ذریت سے جنوں کی نسل پیدا ہوئی ان کا وجود بھی اصلاً ایک آتشیں وجود ہی ہے لیکن جس طرح ہم محض ایک تودۂ خاک نہیں ہیں اسی طرح وہ بھی محض شعلہ آتشیں نہیں ہیں۔‘‘cuntinu
جنوں کی تخلیق کب اور کس طرح ہوئی۔ بعض محققین اور تاریخ داں لکھتے ہیں کہ جنات کو آدم ؑ کی تخلیق سے بھی دو ہزار سال قبل تخلیق کیا گیا تھا۔ قرآن حکیم میں اس کا ذکر اس طرح آیا ہے ترجمہ ’’اور ہم نے انسان کو کھنکتے ہوئے گارے سے پیدا کیا ہے اور جنوں کو اس سے بھی پہلے بے دھوئیں کی آگ سے پیدا کیا۔‘‘ (سورہ الحجر آیات 27-26 ایک اور جگہ ارشاد مبارک ہے ترجمہ ’’اس نے انسان کو بجنے والی مٹی سے پیدا کیا اور جنات کو آگ کے شعلے سے پید ا کیا۔‘‘ (سورۂ رحمن آیات 14-15) ابن کثیر ان آیات کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ صلصال خشک مٹی اور جس میں آواز ہو فخّار۔ آگ میں پکی ہوئی مٹی کو ٹھیکری کہتے ہیں۔ مارج سے مراد سب سے پہلا جن ہے جسے ابوالجن کہا جا سکتا ہے جیسے حضرت آدم ؑ کو ابوالآدم کہا جاتا ہے۔ cuntinu
اسی طرح جنہ ڈھال کو کہتے ہیں جو ایک حربی ہتھیار ہے جسے سامنے کرکے سپاہی اپنے مخالف کے وار سے اپنے آپ کو بچا لیتا ہے اور اس طرح وہ کاری وار سے بچ جاتا ہے۔ چناںچہ اسے جن کا نام اسی لیے دیا گیا کہ یہ لطافت مادہ کے سبب ہماری حس بصیر (دیکھنے کی صلاحیت و قوت) سے پوشیدہ ہے۔ قرآن کی اصطلاح میں یہ ایک غیرمرئی مخلوق ہے۔ اس مخلوق کا ذکر قرآن حکیم میں 8 سورتوں کی 12اور سورہ الجن کی 15آیات میں موجود ہے۔ سورہ الانعام آیت 112اور 128الحجر 27-26 بنی اسرائیل 88النمل 39السبا 12تا14۔ الذاریات 56۔ الرحمٰن 33اور15سورہ الاحقاف آیت29۔
Cuntinu
جس کو عوام بھی جانتے ہیں اور خواص بھی۔ جاہل فلسفیوں کی معمولی جماعت کے علاوہ جنات کا کوئی بھی انکار نہیں کرتا۔ اسلامی عقائد میں جن کا وجود متفقہ تسلیم کیا گیا ہے۔
جن کے معنی چھپے ہوئے، پوشیدہ، دیو بھوت ہیں (نقاد اللغات) جس لفظ میں ج اور ن ایک ساتھ آتے ہیں اگرچہ ان پر تشدید بھی لگی ہو تو اس میں پوشیدگی کا مادہ کارفرما ہوتا ہے مثلاً جنت، جنین (وہ بچہ جو رحمِ مادر میں ہو) اسی طرح ایک اور لفظ جنون ہے جس کے معنی عقل پرپر دہ ڈالنا ہے۔ جنان کا اطلاق دل پر اس لیے کرتے ہیں کہ وہ خود پسلیوں کے پیچھے پوشیدہ اور اس کے اندر آتے ہوئے خیال چھپے ہوئے ہوتے ہیں۔
Cuntinu
اسلامی عقائد میں جن کا وجود متفقہ طور پر تسلیم کیا گیا ہے
ارشاد باری تعالیٰ ہے ترجمہ: ’’بے شک ہم نے انسان کو بہترین انداز پر بنایا ہے ‘‘(سورہ والتین آیت4) حضور اکرم ؐ کا ارشاد مبارک ہے انسان اپنی خلقت میں سب سے اشرف ہے، خوب صورتی اور وضع قطع میں دنیا کی کوئی چیز اس کے مد مقابل نہیں ہے۔ (اسلام کا نظام حیات)
جن اللہ کی مخلوق ہیں جنہیں انسان کی پیدائش سے بھی قبل پیدا کیا گیا تھا۔ اس مخلوق کے وجود کے تمام قائل ہیں۔ شیخ تقی الدین ابن تیمیہؒ فرماتے ہیں کہ ’’مسلمانوں میں سے کسی نے بھی جنات کے وجود کا انکار نہیں کیا۔ اکثر کفار بھی ان کے وجود کے قائل ہیں کیوںکہ جنات کے وجود کے متعلق انبیائے کرام کے ارشادات حد تواتر تک پہنچے ہوئے ہیں جس کا یقینی طور پر معلوم ہونا لازمی ہے، cuntinu
خدا باتو ترا بین چشم باید
به چشم معرفت حق رو نماید
ثناءجٹ
خدا از کرم فضلش عبد خوانی
نه انصاف است تو در جرم مانی
ثناء جٹ
دل یکی خانه ایست ربانی
خانئه دیو راچه خوانی
ثناء جٹ
دل که از اسرار خدا غافل
است
دل نتواں گفت که مشت گل است
ثناء جٹ
ما سوی اللہ ز دل خود دور کن
دل بوحدت عشق حق پر نور کن
ثناء جٹ
هم بندے گنہاگار وه پاک ذات کرے جو زرا سا کرم سدهر جائے همارا نصیب
ثناء جٹ
تعلق سب سے رکهو لیکن امیدکسی سے مت رکهو جب امید ٹوتی هے تو انسان بهی ٹوت جاتا هے
ثناء جٹ
جب زندگی لگنے لگے مشکل تو ایک سجده کرو اپنے اللہ کے حضور تو هر مشکل آسان هوجائے گی ......
ثناء جٹ
هفت دریا یک شمر اینجا بود
هفت اخگر یک شرر اینجا بود
هفت جنت نیز اینجا مرده ایست
هفت دوزخ هم چو یخ افسرده ایست
Sanajutt
زندگی کا کچه بهروسا نہیں هے اچهے نیک کام کرنے میں گزرانی چاهیے تاکہ لوگوں کے دلوں میں همشہ زنده ره سکو
ثناءجٹ
ایک دن ایک محبوبہ نے اپنے عاشق کو کہا جاو دفعہ هو جاو میں تب تک تم سے شادی نہیں کروں گی جب تک تم اپنی ماں کا کلیجہ مجهے نکال کر نہیں دیتے وه نادان عاشق اپنی ماں کو مار کر ان کلیجہ نکال کر لے کر بهاگا جارها تها اچانک وه گر گیا اس ماں کے کلیجے سے آواز ائی بسم اللہ میرا بچہ تب اسے احساس ہوا کہ اس نے اپنی ماں کهو دی جو ماں اسے زرا سا درد میں نہی دیکه سکتی ..ثناء جٹ
بیٹا ایک محبوب کی مانند هوتا هے اور باپ عاشق کی مانند هوتا هے باپ اپنے بیٹے سے بے حد پیار کرتا هے لیک ن بیٹے کو احساس نہیں هوتا جب باپ دنیا می نہیں رهتا تو تب بیٹے کو قدر هوتی هے
ثناءجٹ
A jogiya meda hik km kr dy aj aji koi shay dam kar dy ta jo o meko yad awy na ta jo meko odi yad stawy na
Sanajutt
بادشاه اوہناں نوں سلام تیرے در دے جیڑے فریدبن گئےتیرے در دے ٹکڑے کهانوالے کوئی باہو کوئی زید بن گئے
جنان تیرے حسین نال ویر پایا او جہنمی شمیر یزید بن گئے
جنان حسین دے نال پیار پایا کوئی امام بن گئے کو فریدبن گئے
Sanajutt
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain