Damadam.pk
sanaasif's posts | Damadam

sanaasif's posts:

sanaasif
 

مچھر اور مچھری کی پہچان
جو کاٹے وہ مچھر
جو بس بوووووں بوووووں کر کے
كان کھائے وہ مچھری
😂😂😂😏🤣
نویں تحقیق پیش کردی
😂😂😜😜😏

sanaasif
 

شاکر سوہنا تے توں وی ڈھیر ہوسیں.؟ پر ہے ساڈے ورگا وی کوئی نہ...!!

sanaasif
 

Agr Zindagi mn koi museebt khari h tu usy khari rehny dy ...jab thak jye gi khud hi bethh jye gi 😁😁

sanaasif
 

آنے والی برکھا دیکھیں کیا دکھلائے آنکھوں کو
یہ برکھا برساتے دن تو بن پریتم بیکار گئے

sanaasif
 

یہ بارِ ش کا موسم بھی بہت ہی عجیب ہوتا ہے
اکثر کوئی یاد آتا ہے جو دِل کے قریب ہوتا ہے
کیا روگ دے گئی ہے یہ نئے موسم کی بارش
مجھے یاد آرہے ہیں مجھے بھول جانے والے

sanaasif
 

یہ بارش اور یہ شام
آج پھر تیرے نام
آج بارش نے برس کے مجھے بہت سے دَلاسے دیے
برسوں سے کھوئے ہوئے مجھے میرے خَاصے دیے

sanaasif
 

حجر کا تارا ڈوب چالا ہے ڈھلنے لگی ہے رات وصی
قطرہ قطرہ برس رہی ہے اشکوں کی برسات وصی

sanaasif
 

برسات کے آتے ہی توبہ نہ رہی باقی
بادل جو نظر آئے بدلی میری نیت بھی

sanaasif
 

کیوں مانگ رہے ہو کسی بارش کی دعائیں
تم اپنے شکستہ در و دیوار تو دیکھو

sanaasif
 

اندھیری شب ہے جدا اپنے قافلے سے ہے تو
ترے لیے ہے مرا شعلۂ نوا قندیل
غریب و سادہ و رنگیں ہے داستان حرم
نہایت اس کی حسین ابتدا ہے اسماعیل

sanaasif
 

اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا

sanaasif
 

ٹھہر سکے جو لبوں پہ ہمارے
ہنسی کے سِوا ہے مجال کس کی

sanaasif
 

نفس اگر بھوکا ہو تو کتےکی مثل ہوتا ہے اور پرشکم ہو تومغرور گدھاہوتا ہے

sanaasif
 

موت ہے اک سخت تر جس کا غلامي ہے نام
 مکر و فن خواجگي کاش سمجھتا غلام!
 شرع ملوکانہ ميں جدت احکام ديکھ
 صور کا غوغا حلال، حشر کي لذت حرام!
 اے کہ غلامي سے ہے روح تري مضمحل
 
سينۂ بے سوز ميں ڈھونڈ خودي کا مقام

sanaasif
 

نگاہ فقر میں شان سکندری کیا ہے
خراج کی جو گدا ہو ، وہ قیصری کیا ہے
بتوں سے تجھ کو امیدیں ، خدا سے نومیدی
مجھے بتا تو سہی اور کافری کیا ہے
فلک نے ان کو عطا کی ہے خواجگی کہ جنھیں
خبر نہیں روش بندہ پروری کیا ہے
فقط نگاہ سے ہوتا ہے فیصلہ دل کا
نہ ہو نگاہ میں شوخی تو دلبری کیا ہے
اسی خطا سے عتاب ملوک ہے مجھ پر
کہ جانتا ہوں مآل سکندری کیا ہے
کسے نہیں ہے تمنائے سروری ، لیکن
خودی کی موت ہو جس میں وہ سروری کیا ہے
خوش آ گئی ہے جہاں کو قلندری میری
وگرنہ شعر مرا کیا ہے ، شاعری کیا ہے

sanaasif
 

ہمیشہ چوٹی چوٹی خوشیوں کا استقبال کیا کرو، کیوں کہ ان ہی کے پیچھے محببتوں کا سیلاب ہوتا ہے

sanaasif
 

چلے تو کٹ ہی جائے گا سفر آہستہ آہستہ 
ہم اُن کے پاس جاتے ہیں مگر آہِستہ آہستہ 
ابھی تاروں سے کھیلو، چاند کی کرنوں سے اٹھلاؤ 
ملے گی اُس کے چہرے کی سحر آہستہ آہستہ 
دریچوں کو تو دیکھو چِلمنوں کے راز کو سمجھو 
اُٹھیں گے پردہ ہائے بام و در آہستہ آہستہ 
زمانے بھر کی کیفیت سمٹ آئے گی ساغر میں 
پِیو اِن انکھڑیوں کے نام پر آہستہ آہستہ 
یونہی اِک روز اپنے دل کا قصّہ بھی سنا دینا 
خطاب آہِستہ آہِستہ نظر آہستہ آہستہ

sanaasif
 

ہر ایک چہرے پہ دل کو گُمان اس کا تھا 
بسا نہ کوئی یہ خالی مکان اس کا تھا 
میں بے جہت ہی رہا اور بے مقام سا وہ 
ستارہ میرا سمندر نشان اس کا تھا 
میں اُس طلسم سے باہر کہاں تلک جاتا 
فضا کھلی تھی مگر آسمان اس کا تھا 
سلیقہ عشق میں جاں اپنی پیش کرنے کا 
جنہیں بھی آیا تھا ان کو ہی دھیان اس کا تھا 
پھر اس کے بعد کوئی بات بھی ضروری نہ تھی 
مرے خلاف سہی وہ بیان اس کا تھا 
ہوا نے اب کے جلائے چراغ رستے میں 
کہ میری راہ میں عادل مکان اس کا تھا

sanaasif
 

لوگ کچھ مطمئن بھی تھے پھر بھی
جس کو دیکھا عذاب میں دیکھا
ہجر کی رات سو گئے تھے عدمؔ
صبح محشر کو خواب میں دیکھا

sanaasif
 

بولے کوئی ہنس کر تو چھڑک دیتے ہیں جاں بھی
لیکن کوئی روٹھے تو منایا نہیں جاتا
جس تار کو چھیڑیں وہی فریاد بہ لب ہے
اب ہم سے عدمؔ ساز بجایا نہیں جاتا