Damadam.pk
sanaasif's posts | Damadam

sanaasif's posts:

sanaasif
 

خاموشی رات کی دیکتھا ہوں اور تجھے سوچتا ہوں
مد ہوش اکثر ہوجاتا ہوں اور تجھے سوچتا ہوں
ہوش والوں میں جاتا ہوں تو الجھتی ہے طبعیت
سو با ہوش پڑا رہتا ہوں اور تجھے سوچتا ہوں
تو من میں میرے آ جا میں تجھ میں سما جاؤں
ادھورے خواب سمجھتا ہوں اورتجھے سوچتا ہوں
جمانے لگتی ہیں جب لہو میرا فر خت کی ہوائیں
تو شال قر بت کی اوڑھتا اور تجھے سوچتا ہو
وصی شاہ

sanaasif
 

تُو فیصلۂ ترکِ ملاقات میں گُم ہے
بندہ تری دیرینہ عنایات میں گُم ہے
ہم منزلِ بے نام کے راہی ہیں ازل سے
تُو تذکرہِ حسنِ مقامات میں گُم ہے
شادابئ گلشن کو بیاباں نہ بنا دے
وہ شعلۂ بے تاب، جو برسات میں گُم ہے
"ہے گردشِ دوراں کا عناں گیر قلندر"
گُم کردہ روایات، مگر زات میں گُم ہے
منزل ہے بہت دور مگر حسنِ تقرب
واصفؒ ترے قدموں کے نشانات میں گُم ہے
واصف علی واصف

sanaasif
 

میں نے کئی رنگ کے سائے سونگھے ہیں
مگر دیواروں پر کندہ کیے پھولوں میں
کبھی خوشبو نہیں مہکی
محبت روح میں تب اترتی ہے
جب غموں کی ریت اور آنسوؤں سے
ہم اپنے اندر شکستگی تعمیر کرتے ہیں
جس قدر بھی ہنس لو
نجات کا کوئی راستہ نہیں
تم محبت کے گنہ گار ہو
سو غم تمہاری ہڈیوں میں پھیلا ہوا ہے
اپنے عمیق تجربے سے بتاؤ
ایک محبت ماپنے کے لیے
ہمیں دوسری محبت کیوں تلاشنا پڑتی ہے
میں جمع ہو کر کم پڑ گیا ہوں
کہیں ایسا تو نہیں
ارتقا کی جلد بازی میں
میں نے دو نفی جوڑ لیے ہیں
زاہد امروز

sanaasif
 

قربتوں سے کب تلک اپنے کو بہلائیں گے ہم
ڈوریاں مضبوط ہوں گی چھٹتے جائیں گے ہم
تیرا رخ سائے کی جانب میری آنکھیں سوئے مہر
دیکھنا ہے کس جگہ کس وقت مل پائیں گے ہم
گھر کے سارے پھول ہنگاموں کی رونق ہو گئے
خالی گلدانوں سے باتیں کرکے سو جائیں گے ہم
ادھ کھلی تکیے پہ ہوگی علم و حکمت کی کتاب
وسوسوں وہموں کے طوفانوں میں گھر جائیں گے ہم
اس نے آہستہ سے زہراؔ کہہ دیا دل کھل اٹھا
آج سے اس نام کی خوشبو میں بس جائیں گے ہم
زہرا نگاہ

sanaasif
 

سفر خود رفتگی کا بھی عجب انداز تھا
کہیں پر راہ بھولے تھے نہ رک کر دم لیا تھا
زمیں پر گر رہے تھے چاند تارے جلدی جلدی
اندھیرا گھر کی دیواروں سے اونچا ہو رہا تھا
چلے چلتے تھے رہرو ایک آواز اخی پر
جنوں تھا یا فسوں تھا کچھ تو تھا جو ہو رہا تھا
میں اس دن تیری آمد کا نظارہ سوچتی تھی
وہ دن جب تیرے جانے کے لیے رکنا پڑا تھا
اسی حسن تعلق پر ورق لکھتے گئے لاکھ
کرن سے روئے گل تک ایک پل کا رابطہ تھا
بہت دن بعد زہراؔ تو نے کچھ غزلیں تو لکھیں
نہ لکھنے کا کسی سے کیا کوئی وعدہ کیا تھا
زہرا نگاہ

sanaasif
 

اس رہ گزر میں اپنا قدم بھی جدا ملا
اتنی صعوبتوں کا ہمیں یہ صلہ ملا
اک وسعت خیال کہ لفظوں میں گھر گئی
لہجہ کبھی جو ہم کو کرم آشنا ملا
تاروں کو گردشیں ملیں ذروں کو تابشیں
اے رہ نورد راہ جنوں تجھ کو کیا ملا
ہم سے بڑھی مسافت دشت وفا کہ ہم
خود ہی بھٹک گئے جو کبھی راستہ ملا
زہرا نگاہ

sanaasif
 

!!,,Bo0ohAt MaaN ThA JiN PAr!!,,
....HearT...
!!,,,BOhAt BE- EmaaN Nikley!!,,

sanaasif
 

جبور ہیں پر اتنے تو مجبور بھی نہیں
جب ان کو بھول جائیں وہ دن دور بھی نہیں
کچھ تو لکھی ہیں اپنے مقدر میں گردشیں
کچھ پیار میں نباہ کا دستور بھی نہیں
میں نے سنا ہے ترک تعلق کے بعد سے
افسردہ گر نہیں تو وہ مسرور بھی نہیں
دیکھی ہیں میں نے ایسی بھی دکھیا سہاگنیں
بیاہی ہیں اور مانگ میں سیندور بھی نہیں
یہ جس کا زہر روح میں میری اتر گیا
ہلکا سا گھاؤ تھا کوئی ناسور بھی نہیں
اس کی نظر سے کیوں کبھی گزرے مری غزل
ایسی تو خاص میں کوئی مشہور بھی نہیں
شبنم شکیل

sanaasif
 

آئین وفا اتنا بھی سادہ نہیں ہوتا
ہر بار مسرت کا اعادہ نہیں ہوتا
یہ کیسی صداقت ہے کہ پردوں میں چھپی ہے
اخلاص کا تو کوئی لبادہ نہیں ہوتا
جنگل ہو کہ صحرا کہیں رکنا ہی پڑے گا
اب مجھ سے سفر اور زیادہ نہیں ہوتا
اک آنچ کی پہلے بھی کسر رہتی رہی ہے
کیوں ساتواں در مجھ پہ کشادہ نہیں ہوتا
سچ بات مرے منہ سے نکل جاتی ہے اکثر
ہر چند مرا ایسا ارادہ نہیں ہوتا
اے حرف ثنا سحر مسلم ترا تجھ سے
بڑھ کر تو کوئی ساغر بادہ نہیں ہوتا
افسانۂ افسون جوانی کے علاوہ
کس بات کا دنیا میں اعادہ نہیں ہوتا
سورج کی رفاقت میں چمک اٹھتا ہے چہرہ
شبنمؔ کی طرح سے کوئی سادہ نہیں ہوتا
شبنم شکیل

sanaasif
 

زندگی سنگِ درِ یار سے آگے نہ بڑھی
عاشقی مطلعِ دیدار سے آگے نہ بڑھی
تیرگی کیسوئے خمدار سے آگے نہ بڑھی
روشنی تابشِ رُخسار سے آگے نہ بڑھی
دلبری رونقِ بازار سے آگے نہ بڑھی
سادگی حسرتِ اظہار سے آگے نہ بڑھی
خود فراموش ترے عرش کو چُھو کر آئے
خواجگی جُبّہ و دستار سے آگے نہ بڑھی
بس میں ہوتا تو تری بزم سجاتے ہم بھی
بے بسی سایہِ دیوار سے آگے نہ بڑھی
جلوہِ ذات سے آگے تھی فقط ذات ہی ذات
بندگی رقصِ سرِ دار سے آگے نہ بڑھی
بے خودی دشت و بیاباں سے ورا ہے واصفؔ
آگہی وادئِ پُر خار سے آگے نہ بڑھی
واصف علی واصف

sanaasif
 

“Agar Tum Mout Ki Raftar Ko Dekh Lete To Tum Zarur Umeedon Or Umangon Say Nafrat Karte Aur Hargiz Magroor Na Hote.
Hazrat Ali (”.

sanaasif
 

Hazrat Muhammad(S.A.W) ny Farmaya:
Aadmi Apny Ikhlaq Ki Waja Sy Un Logon
Ka Martabah Pa leta Hai Jo Raton ko
Ibadat Krty Hain or Din Ko Rozy Rakhty Hain.
💖🌺

sanaasif
 

O Allah I call you to witness and you are the adequate witness and I call to witness every one of your holy messengers. the occupants of your sky. the bearers of your position of authority. that I give testimony you are Allah: There is no god however You. You Alone.🌺🌼

sanaasif
 

Gunnah Ka Mauqa Na Milna BhiAllah Ki Naimaton Main Say Aik Naimat Hai,Or Moqa Mila Phir B Gunah Se Bache RaheTo Ye Allah Ka Inaam He”. 💐💖

sanaasif
 

Friday Jummah The Messenger of Allah, (PBUH), said “whoever hears the call to Friday supplication and he doesn’t come, and he heart it again and does not come, and he hears it again and does not come, at that point Allah will put a seal over his heart and give him the core of a wolf in sheep’s clothing.”💐💖 Jumma Mubarak.

sanaasif
 

یہ بارِ ش کا موسم بھی بہت ہی عجیب ہوتا ہے
ا🥳🥳♥️کثر کوئی یاد آتا ہے جو دِل کے قریب ہوتا ہے

sanaasif
 

جو محبت عزت دے کر سجائی جاتی ہیں
یقین مانو وہ ہمیشہ نبھائی جاتی ہے🥰😍😇😅

sanaasif
 

ہماری ادائیں جو دیکھوں تو ذرہ دل کو سنبھال کر رکھنا
ہم بس #اشاروں میں ہی___دل❤ پر #چھا جاتے ہیں😇🙏😅

sanaasif
 

کبھی توڑا کبھی جوڑا کبھی پِھر جوڑ کے توڑا
ناکارہ کردیا میرے دل کو پیوندکارییوں نے🥰🥰

sanaasif
 

وہ جو دل کو قبول ہوتے ہیں
ان کے پتھر بھی پھول ہوتے ہیں,🤣😇