کہانیاں نہ سنو آس پاس لوگوں کی کہ میرا شہر ھے بستی اداس لوگوں کی نہ کوئی سمت نہ منزل سو قافلہ کیسا رواں ھے بھیڑ فقط بے قیاس لوگوں کی میں آنے والے زمانوں سے ڈر رہا ہوں فراز‘ کہ میں نے دیکھی ہیں آنکھیں اداس لوگوں کی
اپنے سَر کیوں غیر کا احسان لو خود پرکھ لو، مجھ کو تم، پہچان لو تم پہ صدقے، جان لو، ایمان لو ہاں، مگر ہم کو تو اپنا جان لو جانتے تو ہو، ہمیں پہچان لو مان لو! کہنا ہمارا مان لو ہم تمہارے تھے، تمہارے ہی رہے تم کبھی اپنا ہمیں گردان لو