سارے وعدوں کو بھُلا سکتا ہوں، لیکن چھوڑو میں تمہیں چھوڑ کے جا سکتا ہوں لیکن چھوڑو یوں ہی زحمت نہ کرو تُم کہ میں اپنی خاطر چائے میں زہر ملا سکتا ہوں،، لیکن چھوڑو تم جو ہر موڑ پہ کہہ دیتے ہو ،،،، اللہ حافظ فیصلہ میں بھی سُنا سکتا ہوں لیکن چھوڑو وہ پرندہ جو اُڑا ہے،،،،،،،، میرا پنجرہ لے کر میں اُسے مار کے لا سکتا ہوں لیکن چھوڑو تم نے تو بات کہی،،،،، دل کو دکھانے والی اس پہ میں شعر سُنا سکتا ہوں لیکن چھوڑو شرم آئے گی تمہیں ،، ورنہ تمہاری باتیں میں تمہیں یاد دلا سکتا ہوں لیکن چھوڑو
موہن کہتا ہے بالکونی میں بال بکھرائے مت ہنسا کرو تمہاری ہنسی کی کھنک کے باعث زمین کی گردش رُک جاتی ہے مجسمہ سازوں کی آنکھیں تمہیں دیکھ کر پتھرا جاتی ہیں، نغمہ ساز تمہاری آواز کی ردھم کو سنگیت قرار دینے لگتے ہیں اور جہاں بھر کے مصور تمہارے لب و عارض کی نقاشی کی لگن میں جھٹ جاتے ہیں حسین چندر مُکھی! تمہاری غزالی آنکھوں کی اسیری میں حواسِ خمسہ کھو کر گھر کا رستہ بھول جاتا ہوں!
وہی بے ربط یارانے وہی فنکاریاں اُس کی، بڑا بے چین کرتی ہیں تعلق داریاں اُس کی، مُحبت کر کے بھی اُس شخص نے بدلی نہیں عادت، نہ اچھی رنجشیں اُس کی نہ اچھی یاریاں اُس کی، بہت تکلیف دیتی ہیں کہ دونوں کو نہیں بھاتیں، اُسے آسانیاں میری مُجھے دشواریاں اُس کی، کئی دن سے فقط اِک خامشی کا ربط قائم ہے، بہت یاد آ رہی ہیں آج دل آزاریاں اُس کی، کہاں تک ساتھ چل سکتے تھے ہم کہانی میں، اِدھر میری جنوں خیزی اُدھر بیزاریاں اُس کی۔۔۔
ہمارے ہاں روایت ہے کہ جب کوئی مقدس چیز کارآمد نہیں رہتی تو پھر بھی احتراما اسے بے حرمت نہیں کرتے اسے آب رواں کی نزر کرتے ہیں بہت ممکن ہے اک دن ہم بھی تم پر بوجھ بن جائیں تمھارے ہاں ہمارا کوئی مصرف ہی نا رہ جائے جب ایسا وقت آ جائے تو پل بھر بھی مروت میں نہیں رہنا ہمیں تم اپنے سر سے وار کر دل سے بھلا دینا ادھورے نقش کو پورا مٹا دینا ہماری گفتگو کو بہتے پانی میں بہا دینا !!
بات ایسی ہے کہ دنیا نہیں سمجھے گی اسے، زخم ایسا ہے کہ شعروں میں نہیں آئے گا، زیر کرنا ہے کسی اور ہی حربے سے اسے، ایسا چالاک ہے باتوں میں نہیں آئے گا،
خوبرو!! تُو وہ لڑکی ہے جس کے لبوں سے لگی بانسری ناچتی ہے کہ میں کس کے نرم و ملائم لبوں سے لگائی گئی! اور تری بانسری کی جو آواز ہے میرے کانوں میں رس گھولنے کے لیے سر کے بل چل کے آتی ہوئی دیکھ سکتا ہوں میں! ٹھیک ہے!! مانتا ہوں کہ میں مذہبی ہوں مگر!! خوبرو! تجھکو میں بانسری توڑنے کی اجازت نہیں دے رہا!