اب کہاں ہو؟ کہ میں بے جان ہوا جاتا ہوں
اے محبت سے مجھے جان بلانے والے!
اِک محبت کے حوالے سے مجھے جانتے ہیں
وہ سبھی لوگ جو اچھے سے مجھے جانتے ہیں
سب نے رکھی ہوئی ہے کوئی نشانی میری
جیسے کچھ آنکھ کے حلقے سے مجھے جانتے ہیں
مجھ سے کیا تذکرہ سنتے ہو مری شہرت کا
آٹھ دس شہر کے لڑکے سے مجھے جانتے ہیں
ہائے وہ ہمارے گن گاتا ہوا شخص
سوچا نہیں تھا کہ اُکتا جائے گا-🖤
سب کو اپنے اپنے مسائل ہوتے ہیں
راہ محبت میں غم حائل ہوتے ہیں
اتنا پیارا ہے وہ کیا بتلاؤں تمہیں
دیکھنے والے اس پر مائل ہوتے ہیں
سارے وعدوں کو بھُلا سکتا ہوں، لیکن چھوڑو
میں تمہیں چھوڑ کے جا سکتا ہوں لیکن چھوڑو
یوں ہی زحمت نہ کرو تُم کہ میں اپنی خاطر
چائے میں زہر ملا سکتا ہوں،، لیکن چھوڑو
تم جو ہر موڑ پہ کہہ دیتے ہو ،،،، اللہ حافظ
فیصلہ میں بھی سُنا سکتا ہوں لیکن چھوڑو
وہ پرندہ جو اُڑا ہے،،،،،،،، میرا پنجرہ لے کر
میں اُسے مار کے لا سکتا ہوں لیکن چھوڑو
تم نے تو بات کہی،،،،، دل کو دکھانے والی
اس پہ میں شعر سُنا سکتا ہوں لیکن چھوڑو
شرم آئے گی تمہیں ،، ورنہ تمہاری باتیں
میں تمہیں یاد دلا سکتا ہوں لیکن چھوڑو
موہن کہتا ہے
بالکونی میں بال بکھرائے مت ہنسا کرو
تمہاری ہنسی کی کھنک کے باعث
زمین کی گردش رُک جاتی ہے
مجسمہ سازوں کی آنکھیں تمہیں دیکھ کر
پتھرا جاتی ہیں،
نغمہ ساز تمہاری آواز کی ردھم کو
سنگیت قرار دینے لگتے ہیں اور
جہاں بھر کے مصور تمہارے لب و عارض
کی نقاشی کی لگن میں جھٹ جاتے ہیں
حسین چندر مُکھی!
تمہاری غزالی آنکھوں کی اسیری میں
حواسِ خمسہ کھو کر
گھر کا رستہ بھول جاتا ہوں!
وہی بے ربط یارانے
وہی فنکاریاں اُس کی،
بڑا بے چین کرتی ہیں
تعلق داریاں اُس کی،
مُحبت کر کے بھی
اُس شخص نے بدلی نہیں عادت،
نہ اچھی رنجشیں اُس کی
نہ اچھی یاریاں اُس کی،
بہت تکلیف دیتی ہیں
کہ دونوں کو نہیں بھاتیں،
اُسے آسانیاں میری
مُجھے دشواریاں اُس کی،
کئی دن سے فقط
اِک خامشی کا ربط قائم ہے،
بہت یاد آ رہی ہیں
آج دل آزاریاں اُس کی،
کہاں تک ساتھ چل سکتے تھے
ہم کہانی میں،
اِدھر میری جنوں خیزی
اُدھر بیزاریاں اُس کی۔۔۔
جوان بیوہ کی آہوں کے استعارے تھے
ہواۓ شام کے جھونکے نہیں تھے آرے تھے
دلاسہ دیتے ہوئے لوگ کیا سمجھ پاتے
ہم ایک شخص نہیں کائنات ہارے تھے
ہم آرزوئے زیست میں اے مرگِ زندگی
ہیں مدّتوں سے تیرے مقابل ڈٹے ہوئے!
ہمارے ہاں روایت ہے
کہ جب کوئی مقدس چیز کارآمد نہیں رہتی
تو پھر بھی
احتراما اسے بے حرمت نہیں کرتے
اسے آب رواں کی نزر کرتے ہیں
بہت ممکن ہے
اک دن ہم بھی تم پر بوجھ بن جائیں
تمھارے ہاں ہمارا کوئی مصرف ہی نا رہ جائے
جب ایسا وقت آ جائے
تو پل بھر بھی مروت میں نہیں رہنا
ہمیں تم اپنے سر سے وار کر
دل سے بھلا دینا
ادھورے نقش کو پورا مٹا دینا
ہماری گفتگو کو بہتے پانی میں بہا دینا !!
بڑوں کا ہاتھ بٹاتا ہوا دکھائی دیا
میری نظر میں وہ سب سے بڑا دکھائی دیا
میں کہہ نہ پایا مگر میری ہر شکست میں دوست
تمہارا ہاتھ کئی مرتبہ دکھائی دیا
میں ازل سے قربان تجھ پر ❤
تو میرا انت اخیر پیا💕
ﮐﮩﺎﮞ ﯾﮧ ﺫَﺭّﮦٔ ﺗﺎﺭﯾﮏ ﺑﺨﺖ ___ ﯾﻌﻨﯽ ﻣَﯿﮟ
ﮐﮩﺎﮞ ﻭﮦ ﻧُﻮﺭ ﺑﮭَﺮﺍ ﻣﺎﮬﺘﺎﺏ ___ ﯾﻌﻨﯽ ﺗُﻮ
وہ لڑکی تعن و زن سے پریشاں تھی اس لیے
آنکھوں کے اشاروں کو ہی حد کر دیا گیا
کوشش تو بہُت کرتا پر اک موڑ پہ آکر
ذاتوں کی فوقیت سے ہی رد کر دیا گیا
✒️❤️
قسمت ہو ، کوئی راز ہو یا بندِ قبا ہو
کُھلنے پہ اگر آئے تو کیا کیا نہیں کُھلتا ۔۔۔ ‼️
میں اُس کے دل میں رہوں یا فلاں رہے کوئی
مری طرف سے اجازت جہاں رہے کوئی
ہم انتظار میں بوڑھے ہوئے سو ہم کو کیا؟
تمام عمر بھلے اب جواں رہے کوئی
وہ حسن مکمل بھی فنا ہونا ہے اک دن
وہ زلف، جبیں، ہونٹ وہ رخسار؟ نہیں یار
رکھا ہے بھرم اس کی اداؤں کا وگرنہ
میں اور محبت میں گرفتار؟ نہیں یار
بات ایسی ہے کہ دنیا نہیں سمجھے گی اسے،
زخم ایسا ہے کہ شعروں میں نہیں آئے گا،
زیر کرنا ہے کسی اور ہی حربے سے اسے،
ایسا چالاک ہے باتوں میں نہیں آئے گا،
حسن والوں کو ملے یوں تو مساوی نمبر
پر تجھے، حسنِ تکلم کے اضافی نمبر
ایک نمبر ہے جو تنہائی میں یاد اتا ہے
درج ہیں فون میں ویسے مرے، کافی نمبر
خوبرو!!
تُو وہ لڑکی ہے جس کے لبوں سے لگی بانسری ناچتی ہے کہ میں کس کے نرم و ملائم لبوں سے لگائی گئی!
اور تری بانسری کی جو آواز ہے میرے کانوں میں رس گھولنے کے لیے سر کے بل چل کے آتی ہوئی دیکھ سکتا ہوں میں!
ٹھیک ہے!! مانتا ہوں کہ میں مذہبی ہوں مگر!!
خوبرو!
تجھکو میں بانسری توڑنے کی اجازت نہیں دے رہا!
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain