دیکھ کر اسکی دلبرانہ چُپ اوڑھ لی ہم نے عاجزانہ چُپ رات دن لفظ تھوکنے والا کیوں میری بار تھا زمانہ چُپ گفتگو چیختی تھی آنکھوں میں اور مابین ظالمانہ چُپ کہنے والے کو مار دیتی ہے سننے والے کی قاتلانہ چُپ جانتے ہیں ترے عزائم اور زیرِ مسکان ناصحانہ چُپ کچھ حقائق اسے بتانے ہیں کچھ پہ رکھنی ہے ماہرانہ چُپ
یہ اچھے لوگوں کا دکھ ہے چھوڑیں آپ نہیں سمجھیں گے ہم لوگوں کو رستہ دیتے خود رستے سے ہٹ جاتے ہیں زندہ رہنے کی خاطر کچھ ٹیڑھا ہونا ہی پڑتا ہے جو پودے بالکل سیدھے ہوں وہ فورا کٹ جاتے ہیں