تم مصر کے قہوہ خانے میں چاۓ سے لطف اندوز ہوتے کسی شاعر کی بے خیالی میں فارسی زباں میں لکھی گئی دل آویز شاعری ہو کسی قدیم اور مقدس عبارت کی مانند جسے ہمیشہ روشن اور پُر نور رہنا ہے
ایک سخن ایسا ہے جو صرف سُنانا ہے تُجھے میرا مطلب ہے کہ ؛ آئینہ دِکھانا ہے تُجھے‼️ تُمہاری تصویر میں نے کمرے میں لگائی ہُوئی ہے تاکہ ؛ یہ یاد رہے کہ ؛ میں نے بُھلانا ہے تُجھے! ۔ 🖤
مُجھ کو خود اپنے آپ سے شرمِندگی ہُوئی وہ اِس طرح کہ تُجھ پہ بھروسہ بَلا کا تھا تُو نے بِچھڑ کر اپنے سر اِلزام لے لِیا ورنہ فرازؔ کا تو یہ رونا سدا کا تھا
اور جب تم دیکھو کہ دنیا ایک نادیدہ وبا میں گِھر چکی ہے اور جنازوں کی تعداد پیدا ہونے والوں سے زیادہ ہوتی جا رہی ہے اور انسان انسان سے مِلتے ہوئے گھبرانے اور چہرہ چھپانے لگا ہے اور تنہائی ایک ناگزیر ضرورت بن گئی ہے تو تم اپنا دروازہ کبھی نہ آنے والوں کے لیےکھول دینا