ایک سنگِ بد نما ھے ______ بظاہر میرا تعارف
کوئی نیت سے تراش لے تو بڑے کام کے ھیں ھم
ایسا نہ ہو کہ رنج رہے پھر تمام عمر
جی بھر کے دیکھ لے کہ "مُکرر" نہیں ہوں میں
مجھ سے ملنا ہے تو پہلے مرے متروک سے مل
میں تو خود سے بھی بہت دور نکل آیا ہوں
#s
❤
صحرا جو پُکاریں بھی تو سُن کر نہیں آتے
اب اہلِ جُنوں شہر سے باہر نہیں آتے
وہ کال پڑا ہے تجارت گاہِ دل میں
دستاریں تو میسر ہیں مگر سَر نہیں آتے
وہ لوگ ہی قدموں سے زمیں چھین رہے ہیں
جو لوگ میرے قد کے بھی برابر نہیں آتے
اِک تم کہ تمہارے لیے میں بھی ؛ میری جان بھی
اِک میں کہ مجھے تم بھی میسر نہیں آتے
اِس شان سے لوٹے ہیں گنوا کر دل و جان ہم
اِس طَور تو ہارے ہوئے لشکر نہیں آتے
کوئی تو خبر لے میرے دشمنِ جان کی
کچھ دن سے میرے صحن میں پتھر نہیں آتے
دل بھی کوئی آسیب کی نگری ہے کہ محسن
جو اِس سے نکل جاتے ہیں مُڑ کر نہیں آتے
غم ستائیں تو ترے لمس کا ترسا ہوا شخص
تیری تصویر سے گھبرا کے لپٹ جاتا ہے
آخر اِک دن__
اُس نے مجھ سے کہہ ہی ڈالا
مُجھ پر بھی اِک نظم کہو تم
ایسی نظم
کہ جس میں میرا نام نہ آئے
مَیں خود آؤں
یہ وقت ہے کم بخت بڑا اچھا مسیحا
ڈرتا ہوں کسی روز ترا زخم نہ بھر دے
اور کیا ہو گا بھلا سینے میں دِل کا مصرف؟
بس اِسی واسطے رکھا ہے کہ ؛ دُکھایا جائے!

I am just skiper now☠️
- کوئی تردید کا صدمہ ہے نہ اثبات کا دکھ
جب بچھڑنا ہی مقدر ہے تو کس بات کا دکھ ؟
میز پر چائے کا بھاپ اُڑاتا ہوا کپ
اور ساتھ رکھا ہے نہ ہونے والی ملاقات کا دکھ۔🙂
وہ چاند رُت کے حسین لمحوں کی شاعری ھے
کہ اُس کی باتیں ہزار سالوں کی شاعری ھے
یہ خُشک پتے کہ جیسے راہوں میں لفظ بکھرے
اُداس موسم میں ان درختوں کی شاعری ھے
یہ تیری پلکیں یہ عصر ِ نو کے ہین سب مضامیں
یہ تیری آنکھیں یہ کن زمانوں کی شاعری ہے
ہماری آنکھیں اداس غزلوں کے قافیے ہیں
ہمارا چہرہ پرانے وقتوں کی شاعری ھے
یہ صرف لفظوں کی تابکاری کا زھر کب ھے
خدا کے بندو یہ ہم غریبوں کی شاعری ھے
یہ کھیت جیسے کہ میر و غالب کے شعر ساحر
یہ کچے رستے ہمارے گاؤں کی شاعری ھے
میں اپنی موت کے بعد لوگوں کے اپنے متعلق خیالات و احساسات جاننا چاہتا ہوں! 🖤
میں تیرے بعد زمانے کی دُھوپ سے بچ کے
کسی کے سائے میں جاؤں تو چھاؤں چُبھتی ھے۔
یہ کائنات صراحی تھی ، جام آنکھیں تھیں
مواصلات کا پہلا نظام آنکھیں تھیں
وہ قافلہ کسی اندھے نگر سے آیا تھا
ہر ایک شخص کا تکیہ کلام آنکھیں تھیں
خطوطِ نور سے ہر حاشیہ مزّین تھا
کتابِ نور میں سارا کلام آنکھیں تھیں
نظر فروز تھا یوسف کا پیرہن شاید
دیارِ مصر سے پہلا سلام آنکھیں تھیں
جب تم کو لگے تم میرے ہو
پھر دیر نہ کرنا آنے میں✨😍 -
معافیاں تکلیف کا خسارہ ادا نہیں کر سکتی•🥀🖤

آلِ نبی کے بغض سے گھائل ہوئے بغیر
عشاقِ اولین کے قاتل ہوئے بغیر!
بے غیرتی پہ موت کو ترجیح دیتے ہیں!
کٹتے ہیں ہم، یزید پہ مائل ہوئے بغیر!
ہم نے کبھی حسین کا ماتم نہیں کیا!
ہم لوگ حق کے ساتھ ہیں باطل ہوئے بغیر!
ہم لوگ دونوں فرقوں میں کافر شمار ہیں!
کرتے ہیں غم، جلوس کے قائل ہوئے بغیر!
حق بولنا حسین کا بھی جرم تھا وفا
ہم کیسے مانیں اسکے دلائل، ہوئے بغیر!
وہ بہت چالاک ہے لیکن اگر ہمت کرو
پہلا پہلا جھوٹ ہے اُس کو یقیں آجائے گا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain