وہ سب کے ساتھ ضرب کھا رہی ہے اور مجھے
ریاضی آتی ہے ، تکلیف جانتے ہو
وعدۂِ حور پہ بہلائے ہوئے لوگ ہیں ہم
خاک بولیں گے کہ دفنائے ہوئے لوگ ہیں ہم
یوں ہر ایک ظلم پہ دم سادھے کھڑے ہیں
جیسے دیوار میں چنوائے ہوئے لوگ ہیں ہم
اس کی ہر بات پہ لبیک بھلا کیوں نہ کہیں
زر کی جھنکار پہ بلوائے ہوئے لوگ ہیں ہم
جس کا جی چاہے وہ انگلی پہ نچا لیتا ہے
جیسے بازار سے منگوائے ہوئے لوگ ہیں ہم
ہنسی آئے بھی تو ہنستے ہوئے ڈر لگتا ہے
زندگی یوں تیرے زخمائے ہوئے لوگ ہیں ہم
آسمان اپنا، زمیں اپنی، نہ سانس اپنی تو پھر
جانے کس بات پہ اترائے ہوئے لوگ ہیں ہم
جس طرح چاہے بنا لے ہمیں وقت قتیل
درد کی آنچ پہ پگھلائے ہوئے لوگ ہیں ہم
# 🖤
*وجہ وحشت ہوں میں*
*قابلِ نفرت ہوں میں*
*سخت اجتناب کیجئے کہ۔۔۔!!*
*ایک بزدل سا شخص ہوں میں🌚*
یہی آداب محبت کا تقاضہ ہے بس😌
تو مجھے درد دے___❣️___میں کہوں بسم اللّٰہ 😌
زندگی کیا ہے عناصر میں ظہور ترتیب
موت کیا ہے ، انہیں اجزا کا پریشاں ہونا
میری تصویر بنانے کی جو دُھن ہے تم کو
کیا اداسی کے خد و خال۔۔۔۔۔ بنا پاؤ گے ؟
تم پرندوں کے درختوں کے مصور ہو میاں
کس طرح سبزۂ پامال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بنا پاؤ گے؟
سر کی دلدل میں دھنسی آنکھ بنا سکتے ہو
آنکھ میں پھیلتے پاتال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بنا پاؤ گے؟
جو مقدر نے میری سمت اچھالا تھا کبھی
میرے ماتھے پہ وہی جال ۔۔۔۔۔۔۔۔بنا پاؤ گے؟
مل گئی خاک میں آخر کو سیاہی جن کی
میرے ہمدم وہ میرے بال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔بنا پاؤ گے؟
یہ جو چہرے پہ خراشوں کی طرح ثبت ہوئے
یہ اذیت کے مہ و سال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بنا پاؤ گے؟
زندگی نے جو میرا حال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بنا چھوڑا ہے
تصویر کا وہ حال ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ بنا پاؤ گے؟
اسکی طرف گیا ہوں گھڑی دیکھتا ہوا
اب واپسی پہ اپنے قدم گن رہا ہوں
ریل کی پٹڑیاں خوں میں تر ہو گئیں شہر میں زہر نایاب ہونے لگا
عرش والے ترے ہاتھ میں موت تھی اور لوگ اپنی مرضی سے مرتے رہے
کسے مل آئی ہے پگلی بسنت میلے میں
جو ہنس رہی ہے سرِ آئنہ،، ،اکیلے میں
کوئی بہانہ تہہِ طشت تھا برائے وصال
کسی کا عشق تھا قیمے بھرے کریلے میں
تو پالکی میں سجی ہیر، غیر ہوتی ہوئی
میں بانسری کی صدا دور ایک بیلے میں
یہ دل جو سینے سے باہر گیا، تو دیکھ گیا
یہ اسپِ تیز کہ باندھے رکھو طبیلے میں
بھرا پُرا سا بدن ، اس پہ قامتِ دل کش
الگ وہ آئے نظر مہ رخوں کے ریلے میں
بس ایک بار معافی مجھے خدائے عشق
نہیں پڑوں گا دوبارہ کسی جھمیلے میں
کل اک فقیر مجھے مسکرا کے پوچھتا ہے
تو کائنات خریدے گا ایک دھیلے میں؟
تُو ہے وہ خواب جو آنکھوں سے اتارا نہ گیا
تُو وہ خواہش ہے جو ہم سے کبھی ماری نہ گئی!
جوق در جوق لگا تار منافق نکلے
حیف صد حیف مرے یار منافق نکلے
خون پیتے رہے جو دوستی کے پردے میں
دیکھیے کتنے سمجھ دار منافق نکلے
اِس کہانی کے مصنف سے مجھے نفرت ہے
اِس کے تو مرکزی کردار منافق نکلے
صرف اک بار پرکھ کرنہیں چھوڑا تم کو
تم مری جان بہت بار منافق نکلے
دکھ تو ہوتا ہے میاں اور بہت ہوتا ہے
جب کوئی دوست کوئی یار منافق نکلے
ختم ہو جاتا ہے عشق جسموں کا
لوگ تحفے سڑکوں پر چھوڑ جاتے ہیں..........
یہ آٹھ پہروں شمار کرنا
کہ سات رنگوں کے اِس نگر میں
جہات چھ ہیں
حواس خمسہ، چہار موسم
زماں ثلاثہ، جہان دو ہیں
خدائے واحد!
یہ تیرے بے انت وسعتوں کے
سفر پہ نکلے ہوئے مسافر
عجیب گنتی میں کھو گئے ہیں
وہ دے رہا ہے دلاسے تو عمر بھر کے مجھے
بچھڑ نہ جائے کہیں پھر اداس کر کے مجھے
جہاں نہ تو نہ تری یاد کے قدم ہوں گے
ڈرا رہے ہیں وہی مرحلے سفر کے مجھے
ہوائے دشت مجھے اب تو اجنبی نہ سمجھ!
کہ اب تو بھول گئے راستے بھی گھر کے مجھے
یہ چند اشک بھی تیرے ہیں شامِ غم لیکن
اجالنے ہیں ابھی خال و خد سحر کے مجھے
دلِ تباہ ترے غم کو ٹالنے کے لیے!
سنا رہا ہے فسانے اِدھر اُدھر کے مجھے
قبائے زخم بدن پر سجا کے نکلا ہوں
وہ اب ملا بھی تو دیکھے گا آنکھ بھر کر مجھے
کچھ اس لیے بھی میں اُس سے بچھڑ گیا محسن
وہ دور دور سے دیکھے ٹھہر ٹھہر کے مجھے
رگیں جیسے کائنات ہیں کہ اِن میں تیرا نام گردش کر رہا ہے
میرے نزدیک چاند کی کوئی قیمت نہیں کیونکہ چاند ایک ہے اور تیرے پاس دو آنکھیں ہیں
میرے دو خواب ہیں....ایک کے اِک لمحے کو تو ہو اور دوم کے اُس لمحے وقت کا گھوڑا مر جائے
تیرے رخسار کتنے حَسین ہیں جیسے زمانۂ عاشقیت میں تیرے رُخساروں کو ہی جنت سمجھا جاتا تھا
آخٓر!
کیا کیا مخلص دل تھا تیری خاطر جو ٹھکرایا تھا
میں تو اپنے آپ کو مٹی کر کے تجھ تک آیا تھا
اس پاکیزہ شب کو میں جانوں، یا میرا رب جانے
آدھی رات لڑائی کی تھی، آدھی رات ہنسایا تھا
یار میں اس لڑکی کی عزت پر کیسے کوئ بات سنوں؟
وہ تو وہ ہے مجھ سے اس کا آنچل تک شرمایا تھا
ہاااااےےےےے
واللہ 💗💗💗
داؤ پہ اپنی ساری،،،،،،،،،،،، کرامات مت لگا
دل دشت ہے، تو دشت میں باغات مت لگا
بنتی نہیں ہے بات تو سب رنگ پھینک دے
تصویر مت بگاڑ،،،،،،،،،،،،، علامات مت لگا
سائے میں میرے بیٹھ مگر احتیاط سے
دیوارِ خستگی ہوں،،، مجھے ہاتھ مت لگا
نہ تیرا قرب نہ بادہ ہے کیا کیا جائے
پھر آج دکھ بھی زیادہ ہے کیا کیا جائے
ہمیں بھی عرض تمنا کا ڈھب نہیں آتا
مزاج یار بھی سادہ ہے کیا کیا، جائے ؟
تیری تصویر معطل نہیں ہوتی میری دوست
ورنہ دیوار تو پاگل نہیں ہوتی میرے دوست
دیوداسی کی محبت میں یہی مسئلہ ہے
کچھ بھی کر لو یہ فزیکل نہیں ہوتی میرے دوست
ماں کہتی تھی ! دُکھ تو رہے گا دُنیا میں
"جیسے سب رہتے ہیں میرے لَعل رہو"
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain