تیری تصویر معطل نہیں ہوتی میری دوست
ورنہ دیوار تو پاگل نہیں ہوتی میرے دوست
دیوداسی کی محبت میں یہی مسئلہ ہے
کچھ بھی کر لو یہ فزیکل نہیں ہوتی میرے دوست
جو بھی عزت کے ڈر سے، ڈر جائے
مت کرے عشق، اپنے گھر جائے
بے بسی کی یہ آخری حد ہے
میری اولاد آپ پر جائے
زرا کھل کر پکار اے صور مجذوبانِ الفت پر
یہ دیوانےکہیں بیٹھے نہ رہ جائیں بیاباں میں
وہ ایک رات تو مجھ سے الگ نہ سوئے گا
ہوا جو لذت بوس و کنار سے واقف
اگر تُو کہے تو !
بُخارا، سمرقند، تہران، شیراز،
لاھور اور قرطبہ کی فضاؤں سے خوشبو چراؤں۔۔۔
اُسے اپنی آنکھوں میں بھر کے
تجھے پیش کردوں !
کہ لے چاھتوں کے فسُوں پر یقیں کر۔۔۔
ایک ہی داستانِ شب ایک ہی سلسلہ تو ہے
ایک دِیا جلا ہوا، ایک دِیا بجھا ہوا
مجھ کو نشاط سے فزوں رسمِ وفا عزیز ہے
میرا رفیقِ شب رہا ایک دِیا بجھا ہوا
درد کی کائنات میں مجھ سے بھی روشنی رہی
ویسے مری بساط کیا ایک دِیا بجھا ہوا
سٹریس اور ڈپریشن میں تمہیں اجازت ہے
کہ تم مجھے کال کر سکتی ہو!
میں تمہیں قبانی اور جان کیٹس کی
وہ رمانوی نظمیں سناؤں گا
جنہیں سُن کر تم
خودکشی کی بجائے
محبت کرنے کے طریقے دریافت کروگی! ❤️
ہم دِلاتے ہیں منافع کی ضمانت تجھ کو
ہم خریدیں گے محبت کے خسارے سارے ۔
تمہاری کامیابی میں بہت سے ہاتھ شامل ہیں
تم اپنی جیت میں دیکھو کئی ماتیں پڑی ہوں گی
جہاں سےتم گزرتے تھے محبت کے زمانوں میں
انہی برباد سڑکوں پر مری راتیں پڑی ہوں گی
ہمیں تہوار بتلاتے ہیں آکر
ہمارا شہر میں کوئی نہیں ہے
چلو تم مل کے آ جاؤ سبھی سے
مجھے یوں بھی کوئی جلدی نہیں ہے
آئینہ صاف ہے، ربط میں تشکیک نہ ہو
اس لئے روز تجھے کہتے ہیں نزدیک نہ ہو
ہے اگر عشق تو پھر عشق لگے، رحم نہیں
اتنی مقدار تو دے، وصل رہے، بھیک نہ ہو
تمہارا ذکر ہوا اور بے تحاشا ہوا
اس ایک بات پہ گھر میں بہت تماشا ہوا
"رقیب گالیاں کھا کر بھی بد مزہ نہ ہوئے"
تمہاری تلخ نوائی بھی اک بتاشا ہوا
یار اس شخص میں کچھ بات الگ ہے ورنہ
اس سے پہلے بھی کئی لوگ ہیں پیارے دیکھے
اس سے کہہ دو کہ محبّت میں خیانت نہ کرے
وہ اگر خواب بھی دیکھے تو ہمارے دیکھے
اپنی آواز میں یزدان کے احسان سُنا
میری محبوبہ ! مجھے سورۂِ رحْمٰن سُنا
میر و غالب کی غزل ، نصرت و مہدی کا لحن
یہ سنانا ہے اگر مجھ کو مِری جان ، سُنا
کون تھا وہ جس نے یہ حال کِیا ہے تیرا
کِس کو آسانی سے مُیّسر رہا ہے تیرا وجود
تم اپنے بخت پہ نازاں نہیں ہو حیرت ہے
ہم ایسے لوگ دعاؤں میں مانگے جاتے ہیں
میں اندھیرے میں بھی دکھائ دیا
.
مجھ پہ روشنی پڑی تھی اسکی
آنکھوں میں دفن ہیں اذیت نامے
دل کسی ویران کوٹھی کا کوچہ
لب جیسے کسی طوائف کے بِکے ہوئے جسم جیسے
سیاہ حلقے ہمارے سیاہ مقدر کے مصداق
شکم کی آنکھ میں تڑپتی اُداسی
اور جسم کی چار دیواری میں جلتی روح!
اِن سبھی مایوس صلیبیوں پہ کھڑے شاید اب بھی منتظر ہیں کہ
" بے شک قریب ہے کہ تمہارا رب تمہیں اتنا دے گا کہ تم راضی ہو جاؤ گے"
یہ جو انگُور کی بیلوں پہ ہے پہلی بارِش
صِرف بارش ہے ؟ کہ مِلنے کا اِشارہ کوئی ہے
اِس کو کہتے ہیں مُحبت کا پلٹ کر آنا
اُسی شِدت سے میرے ساتھ دوبارا کوئی ہے
خدا نے کیوں دل درد آشنا دیا ہے مجھے
اس آگہی نے تو پاگل بنا دیا ہے مجھے
تمہی کو یاد نہ کرتا تو اور کیا کرتا
تمہارے بعد سبھی نے بھلا دیا ہے مجھے
صعوبتوں میں سفر کی کبھی جو نیند آئی
مرے بدن کی تھکن نے اٹھا دیا ہے مجھے
میں وہ چراغ ہوں جو آندھیوں میں روشن تھا
خود اپنے گھر کی ہوا نے بجھا دیا ہے مجھے
بس ایک تحفۂ افلاس کے سوا ساقیؔ
مشقتوں نے مری اور کیا دیا ہے مجھے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain