Damadam.pk
saqibking's posts | Damadam

saqibking's posts:

saqibking
 

تیری تصویر معطل نہیں ہوتی میری دوست
ورنہ دیوار تو پاگل نہیں ہوتی میرے دوست
دیوداسی کی محبت میں یہی مسئلہ ہے
کچھ بھی کر لو یہ فزیکل نہیں ہوتی میرے دوست

saqibking
 

جو بھی عزت کے ڈر سے، ڈر جائے
مت کرے عشق، اپنے گھر جائے
بے بسی کی یہ آخری حد ہے
میری اولاد آپ پر جائے

saqibking
 

زرا کھل کر پکار اے صور مجذوبانِ الفت پر
یہ دیوانےکہیں بیٹھے نہ رہ جائیں بیاباں میں

saqibking
 

وہ ایک رات تو مجھ سے الگ نہ سوئے گا
ہوا جو لذت بوس و کنار سے واقف

saqibking
 

اگر تُو کہے تو !
بُخارا، سمرقند، تہران، شیراز،
لاھور اور قرطبہ کی فضاؤں سے خوشبو چراؤں۔۔۔
اُسے اپنی آنکھوں میں بھر کے
تجھے پیش کردوں !
کہ لے چاھتوں کے فسُوں پر یقیں کر۔۔۔

saqibking
 

ایک ہی داستانِ شب ایک ہی سلسلہ تو ہے
ایک دِیا جلا ہوا، ایک دِیا بجھا ہوا
مجھ کو نشاط سے فزوں رسمِ وفا عزیز ہے
میرا رفیقِ شب رہا ایک دِیا بجھا ہوا
درد کی کائنات میں مجھ سے بھی روشنی رہی
ویسے مری بساط کیا ایک دِیا بجھا ہوا

saqibking
 

سٹریس اور ڈپریشن میں تمہیں اجازت ہے
کہ تم مجھے کال کر سکتی ہو!
میں تمہیں قبانی اور جان کیٹس کی
وہ رمانوی نظمیں سناؤں گا
جنہیں سُن کر تم
خودکشی کی بجائے
محبت کرنے کے طریقے دریافت کروگی! ❤️

saqibking
 

ہم دِلاتے ہیں منافع کی ضمانت تجھ کو
ہم خریدیں گے محبت کے خسارے سارے ۔

saqibking
 

تمہاری کامیابی میں بہت سے ہاتھ شامل ہیں
تم اپنی جیت میں دیکھو کئی ماتیں پڑی ہوں گی
جہاں سےتم گزرتے تھے محبت کے زمانوں میں
انہی برباد سڑکوں پر مری راتیں پڑی ہوں گی

saqibking
 

ہمیں تہوار بتلاتے ہیں آکر
ہمارا شہر میں کوئی نہیں ہے
چلو تم مل کے آ جاؤ سبھی سے
مجھے یوں بھی کوئی جلدی نہیں ہے

saqibking
 

آئینہ صاف ہے، ربط میں تشکیک نہ ہو
اس لئے روز تجھے کہتے ہیں نزدیک نہ ہو
ہے اگر عشق تو پھر عشق لگے، رحم نہیں
اتنی مقدار تو دے، وصل رہے، بھیک نہ ہو

saqibking
 

تمہارا ذکر ہوا اور بے تحاشا ہوا
اس ایک بات پہ گھر میں بہت تماشا ہوا
"رقیب گالیاں کھا کر بھی بد مزہ نہ ہوئے"
تمہاری تلخ نوائی بھی اک بتاشا ہوا

saqibking
 

یار اس شخص میں کچھ بات الگ ہے ورنہ
اس سے پہلے بھی کئی لوگ ہیں پیارے دیکھے
اس سے کہہ دو کہ محبّت میں خیانت نہ کرے
وہ اگر خواب بھی دیکھے تو ہمارے دیکھے

saqibking
 

اپنی آواز میں یزدان کے احسان سُنا
میری محبوبہ ! مجھے سورۂِ رحْمٰن سُنا
میر و غالب کی غزل ، نصرت و مہدی کا لحن
یہ سنانا ہے اگر مجھ کو مِری جان ، سُنا

saqibking
 

کون تھا وہ جس نے یہ حال کِیا ہے تیرا
کِس کو آسانی سے مُیّسر رہا ہے تیرا وجود

saqibking
 

تم اپنے بخت پہ نازاں نہیں ہو حیرت ہے
ہم ایسے لوگ دعاؤں میں مانگے جاتے ہیں

saqibking
 

میں اندھیرے میں بھی دکھائ دیا
.
مجھ پہ روشنی پڑی تھی اسکی

saqibking
 

آنکھوں میں دفن ہیں اذیت نامے
دل کسی ویران کوٹھی کا کوچہ
لب جیسے کسی طوائف کے بِکے ہوئے جسم جیسے
سیاہ حلقے ہمارے سیاہ مقدر کے مصداق
شکم کی آنکھ میں تڑپتی اُداسی
اور جسم کی چار دیواری میں جلتی روح!
اِن سبھی مایوس صلیبیوں پہ کھڑے شاید اب بھی منتظر ہیں کہ
" بے شک قریب ہے کہ تمہارا رب تمہیں اتنا دے گا کہ تم راضی ہو جاؤ گے"

saqibking
 

یہ جو انگُور کی بیلوں پہ ہے پہلی بارِش
صِرف بارش ہے ؟ کہ مِلنے کا اِشارہ کوئی ہے
اِس کو کہتے ہیں مُحبت کا پلٹ کر آنا
اُسی شِدت سے میرے ساتھ دوبارا کوئی ہے

saqibking
 

خدا نے کیوں دل درد آشنا دیا ہے مجھے
اس آگہی نے تو پاگل بنا دیا ہے مجھے
تمہی کو یاد نہ کرتا تو اور کیا کرتا
تمہارے بعد سبھی نے بھلا دیا ہے مجھے
صعوبتوں میں سفر کی کبھی جو نیند آئی
مرے بدن کی تھکن نے اٹھا دیا ہے مجھے
میں وہ چراغ ہوں جو آندھیوں میں روشن تھا
خود اپنے گھر کی ہوا نے بجھا دیا ہے مجھے
بس ایک تحفۂ افلاس کے سوا ساقیؔ
مشقتوں نے مری اور کیا دیا ہے مجھے