خدا نے کیوں دل درد آشنا دیا ہے مجھے
اس آگہی نے تو پاگل بنا دیا ہے مجھے
تمہی کو یاد نہ کرتا تو اور کیا کرتا
تمہارے بعد سبھی نے بھلا دیا ہے مجھے
صعوبتوں میں سفر کی کبھی جو نیند آئی
مرے بدن کی تھکن نے اٹھا دیا ہے مجھے
میں وہ چراغ ہوں جو آندھیوں میں روشن تھا
خود اپنے گھر کی ہوا نے بجھا دیا ہے مجھے
بس ایک تحفۂ افلاس کے سوا ساقیؔ
مشقتوں نے مری اور کیا دیا ہے مجھے
تیرا وجود _____باعثِ نیرنگیِ حیات
تیرے بغیر جینے کی خواہش فضول ہے
آخر کسی کو کیا کہ کہاں کرب میں ہے کون
زخموں کی شہر شہر نمائش فضول ہے
مجھ پر جو اٹھ رہے ہیں، سوالوں کی خیر ہو
تہمت بھرے تمہارے خیالوں کی خیر ہو
ویسے یہ تالے میرے لیے درد ناک ہیں
پھر بھی ترے مکان کے تالوں کی خیر ہو
یاروں میں چند یار منافق بھی ہوتے ہیں
کانٹوں کے ساتھ رہتے گلابوں کی خیر ہو
زرد چہرہ ھے میرا زرد بھی ایسا ویسا
ہجر کا درد ھے اور درد بھی ایسا ویسا
ایسی ٹھنڈک کہ جمی برف ہر اک خواہش پر
سرد لہجہ تھا کوئی سرد بھی ___ایسا ویسا
اب اسے فرصت ِ احوال میسر ہی نہیں
وہ جو ہمدرد تھا ہمدرد بھی ایسا ویسا
یعنی اس دھول کےچھٹنے پہ بھی الزام جنوں
کوئی طوفاں ہے پس گرد بھی ____ایسا ویسا
پوری بستی میں بس اک شخص سےنسبت مجھ کو
مجھ سےمنکر ہےوہ اک فرد بھی_______ ایسا ویسا
عشق نے ریل کی پٹری پہ لٹایا جس کو
تھا جواں مرد جواں مرد بھی ایسا ویسا
کیا تجھے ہجر کے آزار بتائے مرشد
تو تو بے درد ہے بے درد بھی ایسا ویسا
میں بچھڑتے ہوئے ہنس رہا ہوں مگر ذہن حیران ہے
لوگ مشکل بتاتے رہے اور کام اتنا آسان ہے
کمتری کا یہ احساس، اداسی، کسی کے بچھڑنے کا دکھ
اتنا لمبا سفر بھی نہیں ہے مرا، جتنا سامان ہے
آنے والے مجھے اجنبی اجنبی کہہ کے ہنستے رہے
اور وہ اتنا نہیں کہہ سکا کہ یہ بھی میرا مہمان ہے
اچھا جائیں، نصیب اچھے ہوں!
ہم بھی کوشش کریں گے جینے کی
دیتا ہے اجر کون کسی کو، خدا کہ میں؟
پھر دوں کسی کو کیسےسزا منہ اُٹھا کے میں
جب سے چلی ہے آدم و یزداں کی داستاں
ہر با وفا کا ربط ہے , اک بے وفا کے ساتھ !
ہر راز کھولتا ہُوں،،، بڑا بدتمیز ہُوں
میں سچ جو بولتا ہُوں بڑا بدتمیز ہُوں
اچھے بھلے شریفوں کے ظاہر کو چھوڑ کر
اندر کو پھولتا ہُوں،،،،، بڑا بدتمیز ہُوں
اخلاقیات کا میں جنازہ نکال کر
لہجے ٹٹولتا ہُوں بڑا بدتمیز ہُوں
کس کی مجال ہے کہ کہے مُجھ کو بدتمیز
میں خُود ہی بولتا ہُوں بڑا بدتمیز ہُوں
کر کے غمِ حیات کی تلخی کا میں نشہ
دن رات ڈولتا ہُوں بڑا بدتمیز ہُوں
ہر ایک شعر میں حق سچ کی شکل میں
میں زہر گھولتا ہُوں،، بڑا بدتمیز ہُوں
جو زندگی بچی ہے اسے مت گنوائیے
.
بہتر یہی ہے مجھے آپ بھول جائیے
ہم ایک شہر میں ہیں اور رابطہ یہ ہے
بوقتِ زلزلہ ہم ایک ساتھ ہِلتے ہیں
" ہر سُلجھا ہوا انسان کہیں نہ کہیں اُلجھا ہوا ہے 🖤🥀
میں برا ہوں میں مانتا ہوں
مگر میں آپکو بھی جانتا ہوں😂
وہ کس آپ و تاب سے مجھے دیکھتا ہے
وہ دیکھتا ہے کہ ثاقب کسے دیکھتا ہے
.
کوئی سمجھاۓ اسے جا کے کہ میری جان
دھیان اس طرف ہے مگر وہ تجھے دیکھتا ہے
وہ خود ہی چھوڑ گئی ہے وگرنہ میں بھی اسے
جو پوچھتی تو جدائی کا مشورہ دیتا
.
وہ جلد باز مجھ سے عشق کرنے لگ گئی تھی
ورنہ میں تو اسے پڑھائی کا مشورہ دیتا
رضینا قسمۃ الجبّار فینا
یہ وبا مجھے کچھ تسلی دے رہی ہے
وہ عید پر کسی کے گلے نہیں لگے گا
مزاح ایک سنجیدہ آرٹ ہے
اب اس کے بعد ، تجھے یہ دیکھ نہ پائیں گی
سو اپنی آنکھوں کو بھی نوچنا پڑے گامجھے
ترے فراق میں ممکن ہے، تھک کے دنیا میں
کہ خودکشی کے لیے سوچنا پڑے گا مجھے
میں نے رسماً کہا کہ میں جاٶں
اس نے فوراً کہا ____ مناسب ہے🥀
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain