کہاں کسی کی حمایت میں مارا جاؤں گا میں غم شناس مروت میں مارا جاؤں گا میں مارا جاؤں گا پہلے کسی فسانے میں پھر اس کے بعد حقیقت میں مارا جاؤں گا مرا یہ خون مرے دشمنوں کے سر ہوگا میں دوستوں کی حراست میں مارا جاؤں گا میں چپ رہا تو مجھے مار دے گا میرا ضمیر گواہی دی تو عدالت میں مارا جاؤں گا حصص میں بانٹ رہے ہیں مجھے مرے احباب میں کاروبار شراکت میں مارا جاؤں گا بس ایک صلح کی صورت میں جان بخشی ہے کسی بھی دوسری صورت میں مارا جاؤں گا نہیں مروں گا کسی جنگ میں یہ سوچ لیا میں اب کی بار محبت میں مارا جاؤں گا
ہاتھ میں لے کہ سر بیٹھا ہوں مولا یہ کیا کر بیٹھا ہوں؟ . میں بھی تیرا بندہ ہوں نا کب سے تیرے در بیٹھا ہوں . اندر باہر شور ہے میں کا میں تو میں سے در بیٹھا ہوں . اور جس کو دیکھ کہ جی اٹھا تھا اب میں اس پہ مر بیٹھا ہوں🙂ں
مجھے آزاد کر دو اک دن سب سچ بتا کر تمھارے اور اس کے درمیان کیا چل رہا ہے . ابھی تک کارآمد ہے تیری آنکھوں کا جادو یہاں اب تک وہی متروک سکہ چل رہا ہے . جدا ہیں اسلیۓ ایک دوسرے سے یہ کنارے کسی کشتی پہ ان دونوں میں جھگڑا چل رہا ہے . اسی پر چھوڑ رکھا ہے یہ کاروبارِالفت نہیں پوچھا کبھی اس سے کہ کیسا چل رہا ہے
جَھیلا ہے مَیں نے تین سو پینسٹھ دُکھوں کا سال چاہو تو پچھلے بارہ مہینوں سے پُوچھ لو!! سمجھو گے دل کی رمز مُجھی سے مگر ابھی تُم شوق پُورا کر لو، ذہینوں سے پُوچھ لو!!