بیٹیوں جیسی ہے تو سو جب بڑی ہو جاۓ گی
اے اداسی کیا تیری بھی رخصتی ہو جاۓ گی؟
.
ایک ہی تو شخص مانگا ہے خدایا دے بھی دے
کونسا تیرے خزانوں میں کمی ہو جاۓ گی؟
.
میری بستی میں تو تتلی پہ بھی مر مٹتے ہیں لوگ
تیرے آنے سے تو خلقت باؤلی ہو جاۓ گی
.
میرا کیا ہوگا بتا تیری محبت ہار کر؟
تیرا کیا ہے تجھ کو فوراً دوسری ہو جاۓ گی
.
اس کو ثاقب اپنے سچے لمس کا تریاق دے
تیری آنکھوں کی ڈسی اچھی بھلی ہو جاۓ گی
.
یوں گزاری ھے تیری چند تصاویر کے ساتھ
کوئی رانجھا نہ گزارے گا کسی ہیر کے ساتھ
اپنی مرضی سے میں قیدی ہوں تمھارا ورنہ
آسمان ٹوٹ کے گر جانا تھا زنجیر کے ساتھ
ہم دشت کے باسی ہیں اے شہر کے لوگو!
یہ روح پیاسی ہمیں وِرثے میں ملی ہے
.
دکھ درد سے صدیوں کا تعلق ہے ہمارا
آنکھوں کی اداسی ہمیں وِرثے میں ملی ہے
.
اور جان دینا روایت ہے قبیلے کی ہماری
یہ سرخ لباسی ہمیں وِرثے میں ملی ہے
.
اور جو بات بھی کرتے ہیں اتر جاتی ہے دل میں
تاثیر جدا سی ہمیں وِرثے میں ملی ہے
.
جو ہاتھ بھی تھاما ہے صدا ساتھ رہا ہے
احباب شناسی ہمیں وِرثے میں ملی ہے
.
یہ روح پیاسی ہمیں وِرثے میں ملی ہے
آنکھوں کی اداسی ہمیں وِرثے میں ملی ہے
باندھ رکھا ہے جو ذہن میں خیال
اس میں ترمیم کیوں نہیں کرتے؟
.
اور بے سبب الجھنوں میں رہتے ہو
مجھ کو تسلیم کیوں نہیں کرتے؟
لباس تن سے اتار دینا کسی کو بانہوں کے ہار دینا پھر اس کے جذبوں کو مار دینا اگر محبت یہی ہے جاناں تو معاف کرنا مجھے نہیں ہے
.
.
گناہ کرنے کی سوچ لینا حسین پریاں دبوچ لینا پھر ان کی آنکھیں ہی نوچ لینا اگر محبت یہی ہے جاناں تو معاف جرنا مجھے نہیں ہے
.
.
کسی کو لفظوں کے جال دینا کسی کو جزبوں کی ڈھال دینا پھر اسکی عزت اچھال دینا اگر محبت یہی ہے جاناں تو معاف کرنا مجھے نہیں ہے
.
اندھیری نگری میں چلتے جانا حسین کلیاں مسلتے جانا اور اپنی فطرت پہ مسکرانا اگر محبت یہی ہے جاناں تو معاف کرنا مجھے نہیں ہے
میں خاندان کی پابندیوں سے واقف ہوں
خدا کا شکر ہے اس شخص نے وفا نہیں کی
.
ہزار بار اچھالا ہے زندگی نے مجھے
برا ضرور منایا ہے بددعا نہیں کی
.
اور تیرے غرور سے بڑھ کر میری انا ہے مجھے
تم پوچھتے ہو محبت کا مجھ سے؟ جا... نہیں کی
تمھارے بعد یہ دکھ بھی تو سہنا پڑھ رہا ہے
کسی کے ساتھ مجبوری میں رہنا پڑھ رہا ہے
.
.
مجھے باتیں نہیں تیری محبت چاہیے تھی
مجھے افسوس ہے یہ مجھ کو "کہنا پڑھ رہا ہے
بڑے وثوق سے کہتی تھی اک دن تیرے لیۓ مر جاؤنگی
.
قول کی بڑی سچی ہے اب جیتی ہے اوروں کیلیۓ
یوں زبانی نہ جتاتا کہ محبت کیا ہے
میں تجھے کر کے دکھاتا کہ محبت کیا ہے
.
اور کیسے سینے سے لگاؤں کہ کسی اور کے ہو
میرے ہوتے تو بتاتا کہ محبت کیا ہے
میرے کمرے میں اک ایسی کھڑکی ہے
جو ان آنکھوں کے کھلنے پر کھلتی ہے
ایسے تیور دشمن ہی کے ہوتے ہیں
پتا کرو یہ لڑکی کس کی بیٹی ہے
رات کو اس جنگل میں رکنا ٹھیک نہیں
اس سے آگے تم لوگوں کی مرضی ہے
میں اس شہر کا چاند ہوں اور یہ جانتا ہوں
کون سی لڑکی کس کھڑکی میں بیٹھی ہے
جب تو شام کو گھر جائے تو پڑھ لینا
تیرے بستر پر اک چٹھی چھوڑی ہے
اس کی خاطر گھر سے باہر ٹھہرا ہوں
ورنہ علم ہے چابی گیٹ پہ رکھی ہے
کــس کو آتی ہـے مسیـحائی؟ کسـے آواز دوں
بول اے خونخوار تنہــائی ، کســـے آواز دوں؟
چُپ رہوں تو ہر نفس ڈستا ہے ناگن کی طرح
آہ بھرنے میں ہے رســـوائی ، کسے آواز دوں ؟
اس سے پہلے کہ جدائی کی خبر تم سے ملے
.
ہم نے سوچا ہے کہ ہم تم سے بچھڑ جائیں گے
A boy is never single
Because
He always has a secret crush on some girls♥
inner devil🙂🖕
تیرے غلام جو مشکل سے بول سکتے ہیں
یہ تیرے تاج کو مٹی میں رول سکتے ہیں
.
نہیں بڑھا ہے تیرا وزن فکرمند نہ ہو
تجھے تو یار ہم آنکھوں سے تول سکتے ہیں
مجھے معلوم تھا ناگن مجھے ڈس سکتی ہے
آنکھ پھڑکی تھی میری ، پھڑکی بھی اچھی خاصی!
تھوڑا سا زہر تو چیونٹی میں بھی ہوتا ہے میاں
وہ تو پھر لڑکی تھی ، اور لڑکی بھی اچھی خاصی!
شمعِ غزل کی لو بن جائے، ایسا مصرعہ ھو تو کہو
اک اک حرف میں سوچ کی خوشبو، دل کا اُجالا ھو تو کہو
رازِ محبت کہنے والے لوگ تو لاکھوں ملتے ہیں
رازِ محبت رکھنے والا ھم سا دیکھا ھو تو کہو
ویسے تو ھر شخص کے دل میں اک کہانی ھوتی ھے
ھجر کا لاوا، غم کا سلیقہ، درد کا لہجہ ھو تو کہو
امجد تم نے بھی تو دنیا گھوم کے دیکھی ھے
ایسی آنکھیں ہیں تو بتاؤ،،، ایسا چہرہ ھو تو کہو
کسی کی پَل کی بیداری بڑا مفہوم رکھتی ہے
کسی کا جاگنا شب بھر کوئی معنی نہیں رکھتا
جہاں پر رات آئے گی وہاں کچھ دیر رک لیں گے
چلو خانہ بدوشو! گھر کوئی معنی نہیں رکھتا
میں دنیا کے لغت میں ہوں مگر اس المیے کے ساتھ
مکمل لفظ بھی ہو کر کوئی معنی نہیں رکھتا
زمانے کے دکھوں کو سوچتا، محسوس کرتا ہو
فقط کاندھوں پہ رکھا سر کوئی معنی نہیں رکھتا
ہم سماعت کو ہتھیلی پہ لئے پھرتے ہیں
تیری آواز میں کوئی تو پکارے ہم کو
تو ہے وہ قیمتی نقصان جو راس آیا ہے
اچھے لگتے ہیں ترے بعد خسارے ہم کو
ہم نے شاموں کی سیاہی پہ قناعت کرلی
جا تجھے دان کیے دھوپ پے وارے ہوے دن
ہاے اس شخص نے مڑ کر بھی کہاں دیکھا
ہاے وہ بھول گیا ساتھ گزارے ھوے دن۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain