جو نہ کہنی تھی اسی بات سے ڈر لگتا ہے مجھے محبت کی خیرات سے ڈر لگتا ہے ہاں دیکھ لی دنیا میں نے تھک گیا ہوں زندگی تیرے امتحانات سے ڈر لگتا ہے بیچ زمانے مجھے رسوا کیا تھا توں نے اب تو تیری ملاقات سے ڈر لگتا ہے اتنا رویا تھا میں تیرے بچھڑنے پر اب دوست کی وفات سے ڈر لگتا ہے تجھے پا لینا تو میرے لیے کوئی مسئلہ نہیں پر تجھے کھونے کے خدشات سے ڈر لگتا ہے میری وحشتیں میرے دکھ بڑھا دیتی ہیں مجھے تو اب اپنی ہی حیات سے ڈر لگتا ہے میں گھر کا بڑا بیٹا ہوں بات سمجھ میری مجھے اپنی بھی ضروریات سے ڈر لگتا ہے اس وقت سے ہارا نہیں جب ماں نے کہا ثاقب ہمیں تیری مات سے ڈر لگتا ہے
ہاتھ کی اُنگلی تَھام کے میں نے تُجھ سے چلنا سیکھا تھا مَاں اب تیرے بیٹے نے حالات سے لڑنا سِیکھ لِیا خالی کمرہ, سُوکھی روٹی, بھیگی پلکیں ، گھر کی یاد رَفتہ رَفتہ ہم نے بھی پردیس میں رہنا سِیکھ لِیا اک دن میں نے اِس دُنیا کو دل میں مَرتے دیکھا اور !!! کُچھ دن تو میں پُھوٹ کے رویا ، بعد میں جِینا سِیکھ لِیا
میں ایک مصرعے سے کیسے بیاں کروں سب کچھ کہ اسکی بات کو آیت کا درجہ دیتا ہوں میں ایک بت تھا جسے رام کر لیا اس نے سو میں نے سوچا اسے دل پہ قبضہ دیتا ہوں میں اسکے ساتھ مکمل ہوں جیسے پورا چاند میں روز اپنی محبت کا صدقہ دیتاہوں ♥️💚
اچھا ہے کس کا شعر یہاں خوب کس کا ہے کھلتا نہیں یہاں کونسا اصلوب کس کا ہے . . ایک دوسرے سے پوچھتی پھرتی ہیں یہ لڑکیاں لڑکا بہت حسین ہے محبوب کس کا ہے؟ ♥