میں نے پایا هے وہ جہاں محسنؔ
جس میں ممکن نہیں دُکھوں سے نجات
کچھ تو ہے تیرے میرے درمیان۔۔ ورنہ یوں بچھڑ کے کوئی بار بار نہیں ملتا۔۔
کاش تجھے میری ضرورت ہو میری طرح
اور میں نظر انداز کروں تجھے تیری طرح
مجھے تو پھول توڑنے میں تکلیف ہوتی ہے ناجانے وہ میرا دل کیسے توڑ گئے
ان سے کہنا ذرا سوچ کر دل توڑا کرے اس میں تیرے علاوہ خدا بھی رہتا ہے
سرد سرد موسم میں زرد زرد ہونٹوں پر چپ کا جو پہرا ہے کوئی تو زخم گہرا ہے
دیئے ہیں زخم تو مرھم کا تکلف نہ کرو کچھ تو رہنے دو میری ذات پہ احسان اپنا
ہاتھ زخمی ہوئے تو کچھ اپنی بھی غلطیاں تھی لکیروں کو مٹانے چلے تھے کسی کو پانے کے لیے
ڈال دینا میری لاش پے کفن اپنے ہی ہاتھوں سے کہیں تیرے دیے ہوٸے زخم کوٸی اور نہ دیکھ لے
اک یہ خواہش کہ کوئی زخم نہ دیکھے دل کا اک یہ حسرت کہ کوئی دیکھنے والا ہوتا
زخم دینے والے خود ہی پوچھتے ہیں بتا تیرے درد کا علاج کیا ہے
تجھ سے تو اچّھے زخم ہیں میرے اتنی ہی تکلیف دیتے ہیں جتنی برداشت کر سکوں
سزا ایسی ملی مجھ کو زخم ایسے لگے دل پر چھپاتا تو جگر جاتا سناتا تو بکھر جاتا
کانٹوں سے کیا گلہ وہ تو مجبور ہیں اپنی فطرت سے درد تو تب ہوا جب پھول بھی زخم دینے لگے
وہ زخم ہی کیا جس کا مرہم نہ ہو وہ دل ہی کیا جس میں غم نہ ہو وہ آنکھ ہی کیا جو کبھی نم نہ ہو وہ زندگی ہی کیا جس میں تم نہ ہو
یہ مت سوچنا کہ ہم غافل ہو گئے ہیں تیری یاد سے
بس تمہیں مصروف سمجھ کر زیادہ تنگ نہیں کرتے
درد اتنا کے ہر رگ میں ہے مہشر برپا
اور سکوں ایسا کے مر جانے کو جی چاہتا ہے
یقین نہ آئے تو اک بار پوچھ کر دیکھو۔
جو ہنس رہا ہے وہ زخموں سے چور نکلے گا
Aao Kisi Shab Mujhe Toot Ke Bikharta Dekho
Meri Ragon Mai Zeher Judaai Ka Utarta Dekho
Kis Kis Adaa Se Tujhe Maanga Hai Khuda Se
Aao Kabhi Mujhe Sajdon Mai Sisakta Dekho.
جاتے وقت اس نے صرف اتنا ہی کہا مجھ سے اپنی زندگی جی لینا ویسے پیار اچھا کرتے ہو
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain