فاصلے بڑھتے ہیں تو غلط فہمیاں بھی بڑھ جاتی ہے پھر وہ بھی سننا پڑتا ہے جو
کبھی کہا بھی نا ہو
تب میں لفظوں کے معنی میں الجھ جاتی تھی
اب تو لہجوں کی اذیت بھی سمجھ
لیتی ہوں
__جس کی قُربت کو داستاں ترسے
ہم وہ کردارِ دِلنشیں ہیں
جاناں!
کچھ تم کو ہے عزیز اپنے سبھی اصول کچھ اتفاق سے ہم بھی ضد کے مریض ہیں
تقاضے ختم ہوتے ہی نہیں ہیں زندگانی کے کبھی ایسا ضروری ہے کبھی ویسا ضروری
ہے
I say that
I am fine.
But deep down
It still hurts.🙃
حسن کہاں حسین ہوتا ہے اے بشر بد دماغ جن سے عشق ہوجاۓ بس وہی دلکش
لگتے ہیں
یہ کہنا تھا ان سے محبت ہے مجھ کو یہ کہنے میں مجھ کو زمانے لگے ہیں
نظروں سے لوگ گذریں گے لیکن خدا کرے دل ســــــے تیرے علاوہ کسی کا گذر نہ
ہو
تم مجھے خاک بھی سمجھو تو کوئی بات نہیں یہ بھی جب اڑتی ہے تو آنکھوں میں سما
جاتی ہے
حاصل کی آرزو نہ لاحاصل کا کچھ ملال
ہم کو اس شخص سے محبت عجیب ھے -