یہ
جو بادل
تھوڑی برسات دینے آئے ہیں
میں
تنہا تھی یہ
میرا ساتھ.
دینے آئے ہیں
مجھ میں ہمت نہیں تھی کے میں تمہیں
کچھ کہے سکوں یہ تمہیں
میرے دل کی بات
کہنے آئے ہیں
کھو گئے__ تو پچھتاؤ گے بہت ہمیں تو لوٹ آنے کی بھی عادت نہیں
امید نہ کر اس دنیا میں کسی سے ہمدردی کی.
.
بڑے پیار سے زخم دیتے ہیں شدت
سے چاہنے والے.
چل کہیں ان جھنجھٹوں سے دور، کچھ پل جیتے ہیں
سب غمِ دنیا بھلا کر دونوں چائے..
پیتے ہیں
- 1 day ago
تُم سے مِلے بھی ہم تو جُدائی کے مُوڑ پر
کَشتی ہُوئی نِصیب __تُو.
دِریا نِہیں رہا
قہقہہ درد کی شدت میں لگا دیتے ہیں زندگی ہم تیری توقیر بڑھا __دیتے ہیں
کر نہ سکی،ترکِ تعلق کو قبول تُجھ سے بچھڑے تو تیری یاد کے ھو.
بیٹھے۔
خود کلامی کی عادت ڈال لیجیئے*
*یہ طے ہے کہ چھوڑ دیے جاؤ گے
یوں نہ اپنے مزاج کو چڑچڑا کیجیے... کوئ بات چھوٹی کرے تو دل بڑا کیجیے