میری تنخواہ ایک مزدور کے برابر مقرر کی جائے اگر میرا گزارا نہ ہوا تو مزدور کی اجرت بڑھا دونگا
حضرت ابوبکر صدیق ؓ
سب سے بڑی دولت ہے یقین۔
اللہ نظر نہیں آتا لیکن اسکے ہونے کا اسکی قدرت کا اسکےاختیار کا اسکی محبت کا ۔اسکے سب سننے کا اسکے سن کر سمجھ لینے کا اسکے دینے کا یقین۔ اللہ کو یقین سے بھرے دل والے بہت محبوب ہیں۔جو ہر غم میں کہتے ہیں۔
لاتحزن ان اللہ معنا۔
غم نہ کرو اللہ ہمارے ساتھ ہے۔۔
بد ترین تکبر تو نیکی کا تکبر ہے۔ انسان انسانیت کے معیار سے اتنا اونچا نہ ہو جائے کہ دوسرے لوگ اسے انسان ہی نہ لگیں۔ اتنا پاکیزہ بھی نہ ہو جائے کہ دوسرے غلیظ نظر آئیں ، نیکی وہ ہو جو انسان سے اسکی انسانیت نہ چھینے.یاد رکھیے ہم جو بھی نیکی اور اچھا عمل کرتے ہیں۔ وہ اللہ تعالیٰ کی توفیق اور فضل سے کرتے ہیں۔ اس میں ہمارا کوئی کمال نہیں۔اگر رب تعالیٰ ہمیں گمراہ کر دیں تو ہے کوئی ؟ اسکے مقابل ہمیں راہ پہ لانے والا بیشک کوئی نہیں۔ہر حال میں شُکر کرنے والے بن جائیں زندگی آسان ہو جاۓ گی.
فَلَا تُزَکُّوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ ؕ ہُوَ اَعۡلَمُ بِمَنِ اتَّقٰی
لہذا تم اپنے آپ کو پاکیزہ نہ ٹھہراؤ ۔ وہ خوب جانتا ہے کہ کون متقی ہے ۔
سورہ النجم۔32
الله پاک کا بنایا ہوا ہرشخص مکمل اورخوبصورت ہے بس خامی اور کمی ہمارے اخلاق اور رویوں میں ہے.
نبی کریم ﷺ پر درود دعا کی قبولیت کا سبب اور گناہوں کی بخشش کا باعث ہے۔ اس کے ذریعے اللّٰہ تعالیٰ بندے کو اس کے مقاصد کے حصول کے لیے کافی ہو جاتا ہے اور درود ہی کی برکت سے انسان کو روزِ قیامت آں حضرت ﷺ کا قرب نصیب ہو گا۔
(امام ابن قیمؒ)
خوشی اور غم سے تو ہر شخص دوچار ہوتا ہے؛ لیکن بات جب ہے کہ تم خوشی کو شکر بناؤ اور غم کو صبر!
تابعی عکرمہ رحمہ اللّٰہ
۱۵۔ سنو! تم لوگ جو موجود ہو، اس بات کو اگلے لوگوں تک پہنچانا۔ اور وہ پھر اگلے لوگوں کو پہنچائیں۔اور یہ ممکن ہے کو بعد والے میری بات کو پہلے والوں سے زیادہ بہتر سمجھ (اور عمل) کر سکیں۔
پھر آپ نے آسمان کی طرف چہرہ اٹھایا اور کہا،
۱٦۔ اے اللہ! گواہ رہنا، میں نے تیرا پیغام تیرے لوگوں تک پہنچا دیا۔
نوٹ: اللہ ہمیں ان لوگوں میں شامل کرے، جو اس پیغام کو سنیں/پڑھیں اور اس پر عمل کرنے والے بنیں۔ اور اس کو آگے پھیلانے والے بنیں۔
۱۱ ۔زبان کی بنیاد پر, رنگ نسل کی بنیاد پر تعصب میں مت پڑ جانا, کالے کو گورے پر اور گورے کو کالے پر, عربی کو عجمی پر اور عجمی کو عربی پر کوئی فوقیت حاصل نہیں, ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے۔ تم سب اللہ کی نظر میں برابر ہو۔
برتری صرف تقوی کی وجہ سے ہے۔
۱۲۔ یاد رکھو! تم ایک دن اللہ کے سامنے اپنے اعمال کی جوابدہی کے لیے حاضر ہونا ہے،خبردار رہو! میرے بعد گمراہ نہ ہو جانا۔
۱۳۔ یاد رکھنا! میرے بعد کوئی نبی نہیں آنے والا ، نہ کوئی نیا دین لایا جاےَ گا۔ میری باتیں اچھی طرح سے سمجھ لو۔
۱۴۔ میں تمہارے لیے دو چیزیں چھوڑ کے جا رہا ہوں، قرآن اور میری سنت، اگر تم نے ان کی پیروی کی تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے۔
۵۔ یاد رکھو، تم نے اللہ سے ملنا ہے، اور اللہ تم سے تمہارے اعمال کی بابت سوال کرے گا۔
٦۔ اللہ نے سود کو ختم کر دیا، اس لیے آج سے سارا سود ختم کر دو (معاف کر دو)۔
۷۔ تم عورتوں پر حق رکھتے ہو، اور وہ تم پر حق رکھتی ہیں۔ جب وہ اپنے حقوق پورے کر رہی ہیں تم ان کی ساری ذمہ داریاں پوری کرو۔
۸۔عورتوں کے بارے میں نرمی کا رویہ قائم رکھو، کیونکہ وہ تمہاری شراکت دار (پارٹنر) اور بے لوث خدمت گذار رہتی ہیں۔
۹۔ کبھی زنا کے قریب بھی مت جانا۔
۱۰۔ اے لوگو! میری بات غور سے سنو، صرف اللہ کی عبادت کرو، پانچ فرض نمازیں پوری رکھو، رمضان کے روزے رکھو، اورزکوۃ ادا کرتے رہو۔ اگر استطاعت ہو تو حج کرو۔
میدان عرفات میں آخری نبی، نبی رحمت محمد رسول اللہﷺ نے 9 ذی الجہ ، 10 ہجری (7 مارچ 632 عیسوی) کو آخری خطبہ حج دیا تھا۔ آئیے اس خطبے کے اہم نکات کو دہرا لیں، کیونکہ ہمارے نبی نے کہا تھا، میری ان باتوں کو دوسروں تک پہنچائیں۔ حضرت محمد رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔۔
۱۔ اے لوگو! سنو، مجھے نہیں لگتا کہ اگلے سال میں تمہارے درمیان موجود ہوں گا۔ میری باتوں کو بہت غور سے سنو، اور ان کو ان لوگوں تک پہنچاؤ جو یہاں نہیں پہنچ سکے۔
۲۔ اے لوگو! جس طرح یہ آج کا دن، یہ مہینہ اور یہ جگہ عزت و حرمت والے ہیں۔ بالکل اسی طرح دوسرے مسلمانوں کی زندگی، عزت اور مال حرمت والے ہیں۔ (تم اس کو چھیڑ نہیں سکتے )۔
۳۔ لوگو کے مال اور امانتیں ان کو واپس کرو،
۴۔ کسی کو تنگ نہ کرو، کسی کا نقصان نہ کرو۔ تا کہ تم بھی محفوظ رہو۔
یـوم عـرفہ کی سـب سے بہتـرین دعـا
رسـول اللہ ﷺ نے فـرمایا
سب سے بہتر دعـا عـرفہ والے دن کی دعا ہے اور اس دن کا سب سے بہترین ذکر جو میں نے اب تک جو کچھ بطور ذکر کہا ہے اور مجھ سے پہلے آنے والے نبیوں نے کہا ہے ان میں سب سے بہتـر دعـا یہ ہے
لَا إِلَه إِلَا الله وَحْدَه، لَا شَرِيْكَ لَه، لَه الْمَلَك وَلَه الْحَمْد، وَهو عَلَى كُل شَيْء قَدِير
اللہ واحد کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے ( ساری کائنات کی ) بادشاہت ہے، اسی کے لیے ساری تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے (جامع الترمذی ٣٥٨٥) صحيح
رسول اللہﷺ نے فرمایا: ان دنوں یعنی ذی الحجہ کے دس دنوں سے بڑھ کر کوئی بھی دن ایسا نہیں کہ جس میں نیک عمل کرنا اللہ تعالیٰ کے نزدیک ان دنوں کے نیک عمل سے زیادہ پسندیدہ ہو ، لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! اللہ کے راستے میں جہاد کرنا بھی نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے راستے میں جہاد کرنا بھی اتنا پسند نہیں، مگر جو شخص اپنی جان اور مال لے کر نکلے، اور پھر لوٹ کر نہ آئے ۔
سب انسان مردہ ہیں زندہ وہ ہیں جو علم والے ہیں۔سب علم والے سوئے ہوئے ہیں بیدار وہ ہیں جو عمل والے ہیں۔سب عمل والے گھاٹے میں ہیں فائدے میں وہ ہیں جو اخلاص والے ہیں۔سب اخلاص والے خطرے میں ہیں صرف وہ کامیاب ہیں جو تکبر سے پاک ہیں۔
امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ
پرسکون زندگی کا راز صرف ایک ہے اور وہ وہی ہے جس کو قناعت کہتے ہیں یعنی جو کچھ اللہ تعالٰی نے دیا ہے اس پر صابر و شاکر رہنا
عدم اطمینان دراصل عدم قناعت کی قیمت ہے جو ہر اس شخص کو بھگتنی پڑتی ہے جو اللہ تعالٰی کی تقسیم (عطاء)پر راضی نہ ہو
ہر شخص خطا کار اور گناہگار ہے لیکن خطاکاروں میں بہتر وہ ہے جو ہم میں سب سے زیادہ توبہ کرنے والا ، اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے والا اور اُس سے صدق دل کے ساتھ بار بار معافی طلب کرنے والا ہو ۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( کُلُّ بَنِیْ آدَمَ خَطَّائٌ وَخَیْرُ الْخَطَّائِیْنَ التَّوَّابُوْنَ[1]))
’’حضرت آدم علیہ السلام کی ساری اولاد انتہائی خطا کار ہے اور خطاکاروں میں سب سے بہتر وہ ہیں جو سب سے زیادہ توبہ کرنے والے ہوں ۔‘‘
ساری کائنات میں سڪون صرف اللّٰـــهِﷻ_ربّ_العــزّت ڪے ذِڪـر میں ہی ہے۔
اللّٰــــهﷻ ڪی یـــاد ڪے ســوا دُنیـا ڪی ڪوئی بھی چیــز دِل ڪی وحشتـوں اور اندھیـروں ڪو ہرگِـز ختـم نہیں ڪر سڪتی
ساری عزت اور تکریم کا مالک "اللّٰہ" ہے، پھر ہم عزت و احترام کی طلب انسانوں سے کیوں کریں؟
دنیا دیتی ہے تو خاک دیتی ہے، الزام دیتی ہے، رب دیتا ہے تو پردہ دیتاہے، پردہ پوشی کرتاہے۔وہ عیب چھپا دیتاہے، توبہ کا موقعہ دیتاہے، وہ بار بار ہدایت پہنچاتا ہے کیونکہ وہ ہماری فلاح چاہتاہے۔ ایسے سب لوگ جو کسی نہ کسی کے ہاتھوں رسوا ہو رہے ہیں، ذلیل کیے جا رہے ہیں، وہ یاد رکھیں کہ ساری عزت کا مالک اللہ ہے، اور بس اپنی عزت اسی سے طلب کریں جس کے قبضہ اختیار میں وہ ہے۔ اپنا یقین اللہ پر رکھ دیں۔ جو مالک ہوتاہے، دینے کا اختیار بھی اسی کے پاس ہوتاہے۔دنیا سے وہ چیز طلب نہ کریں جس کے وہ مالک ہی نہیں ہیں۔
سمیراحمید
ایک سوره ہے جس کا نام عنکبوت یعنی ”مکڑی“ ہے، اس میں یہی لکھا ہے نا کہ جو شخص اللہ تعالی کے سوا دوسروں کو اپنا کارساز بناتا ہے، اس کی مثال مکڑی کی سی ہے جو اپنا گھر بنتی ہے اور بےشک گھروں میں سب سے کمزور گھر مکڑی کا ہی ہوتا ہے تو یہ جو ”کارساز“ بنانا ہوتا ہے نا، یہ صرف کسی انسان کو خدا کے برابر سمجھنا نہیں ہوتا بلکہ کسی کو زور آور تسلیم کرنا اور اس کے رویے کو خود پہ طاری کر لینا بھی ہوتا ہے
جنت کے پتے سے اقتباس
"بت صرف مورتی کا نام نہیں ،ہر وہ چیز جو آپ کے دل میں اللہ سے زیادہ اہمیت اختیار کر جائے وہ ہی آپ کا بت ہے."
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (اقرأوا القرآن فإنه يأتي يوم القيامة شفيعًا لأصحابه)
"اللهم اجعلنا من أهل القرآن"
رسول اللّه صلى الله عليه وسلم نے فرمایا : قرآن پڑھا کرو، پس بیشک یہ روز قیامت اپنے ساتھی کا سفارشی بن کر آئے گا۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain