اور جو لوگ ایمان لائیں گے اور نیک اعمال کریں گے اُن کی برائیاں ہم ان سے دُور کر دیں گے اور انہیں اُن کے بہترین اعمال کی جزا دیں گے
[Surah Al - 'Ankabut : 7]
اور بیشک ہم نے اُن تمام چیزوں کو جو زمین پر ہیں اس کے لئے باعثِ زینت (و آرائش) بنایا تاکہ ہم ان لوگوں کو (جو زمین کے باسی ہیں) آزمائیں کہ ان میں سے بہ اِعتبارِ عمل کون بہتر ہے،اور بیشک ہم اِن (تمام) چیزوں کو جو اس (روئے زمین) پر ہیں (نابود کر کے) بنجر میدان بنا دینے والے ہیں۔
سورة الکھف
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا نُوۡدِیَ لِلصَّلٰوۃِ مِنۡ یَّوۡمِ الۡجُمُعَۃِ فَاسۡعَوۡا اِلٰی ذِکۡرِ اللّٰہِ وَ ذَرُوا الۡبَیۡعَ ؕ ذٰلِکُمۡ خَیۡرٌ لَّکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۹﴾
اے ایمان والو جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو
سورۃ الجمعۃ #9
وہ آزماتا تو ہــــے - مـگـر
راستـے بھی وہی دیکھاتا ہـے - کیونکـہ
وہـی 'ربّ غفور ورحیم ھــــے
نبی کریم ﷺ نے عبداللّٰہ بن عمر رضی اللّٰہ عنہ کے کندھے پکڑ کر فرمایا:
کُنْ فِیْ الدُّنْیَا کَأَنَّکَ غَرِیْبٌ أَوْ عَابِرُ سَبِیْلٍ’’دنیا میں کسی اجنبی شخص یا کسی مسافر کی طرح رہو۔‘
سیدنا ابن عمر رضی اللّٰہ عنہ فرمایا کرتے تھے: جب شام ہو جائے تو صبح کا انتظار نہ کرو اور جب صبح ہو جائے تو شام کا انتظار نہ کرو اور صحت میں اپنی بیماری کے لئے اور اپنی حیات سے اپنی موت کے لئے توشہ حاصل کرو۔
(صحیح بخاری: 6416، ترجمہ از مشکوۃ المصابیح: 1604)
وہ تو آنسووں کی زبان بھی سنتا ہے....
وہ تو اللہ ہے ناراض ہو تب بھی سنتا ہے...
اچھے ہوں تب بھی سنتا ہے، برے ہوجائیں تب بھی سنتا ہے
زمین والے تو سب فریب ہیں...
"سچا سمیع" تو اللہ ہے...
اللہ ہمارے لئے کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے»۔
یہ اردو ترجمہ ہے (حسبنا اللہ ونعم الوکیل ) کا۔
وہ عظیم الشان دعا جو ابراہیم علیہ السلام کی زبان سے اس وقت نکلی جب انھیں آگ میں ڈالا گیاتھا۔ (اور پھر اللہ نے ان کے لئے اس آگ کو گل گلزار بنادیا)۔
اور یہی وہ دعا ہے جس کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت پڑھاجب سارا عرب آپ کے خلاف امنڈ آیا تھا اور آپ کو خوف کے زیر سایہ کرنے کی کوشش کی جارہی تھی۔
(بالآخر اللہ تعالی نے غیب سے آپ کی مدد فرمائی اور سارے دشمن ناکام ونامراد ہوکر واپس ہوئے)۔
(مستفاد از حدیث صحیح بخاری ۔ تفسیر سورہ آل عمران ۔ حدیث نمبر ۴۲۸۷)
وہ ایک رب ہی تو ہے جو تمہیں جانتا ہے جو تمہیں سمجھتا ہے جو تمہارا دل دیکھتا ہے کیوں لوگوں کے پاس جاتے ہو کیوں لوگوں سے دل لگاتے ہو مکڑی کے جالے ہیں یہ سب سہارے اسے تھامو۔۔۔
مظبوط سہارا ہے وہ
گرنے نہیں دیتا وہ
بکھرنے نہیں دیتا وہ
حسبنا اللہ ونعم الوکیل
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے داؤد بن ابی فرات نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن بریدہ نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن یعمر نے اور ان سے ام المؤمنین عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے طاعون کے بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ ایک عذاب ہے، اللہ تعالیٰ جس پر چاہتا ہے بھیجتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کو مومنوں کے لیے رحمت بنادیا ہے۔ اگر کسی شخص کی بستی میں طاعون پھیل جائے اور وہ صبر کے ساتھ اللہ کی رحمت سے امید لگائے ہوئے وہیں ٹھہرا رہے کہ ہوگا وہی جو اللہ تعالیٰ نے قسمت میں لکھا ہے تو اسے شہید کے برابر ثواب ملے گا۔
صحیح البخاری
کتاب: انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب:
حدیث نمبر: 3474
إِنِّي أُحِبُّكَ فِي اللَّهِ،
بے شک میں اللہ تعالی کے لیے آپ سے محبت کرتا ہوں۔
.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا تو ان کے سامنے سے ایک شخص کا گزر ہوا۔ اس بیٹھے شخص نے کہا: یا رسول اللہ! بے شک میں اس شخص سے محبت کرتا ہوں۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے اسے بتایا ہے اس بات کا؟ اس نے کہا: نہيں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اسے بتادیں۔ پھر وہ ان سے ملا اور کہا:
’’ إِنِّي أُحِبُّكَ فِي اللَّهِ، فَقَالَ: أَحَبَّكَ الَّذِي أَحْبَبْتَنِي لَهُ ‘‘
(بے شک میں اللہ تعالی کے لیے آپ سے محبت کرتا ہوں۔ تو اس شخص نے جواب دیا: وہ ذات آپ سے محبت کرے جس کے لیے آپ مجھ سے محبت کرتے ہیں)
.
(صحیح ابی داود 5125)
نماز کی پابندی کرو، زکوٰة ادا کرو اور اللہ تعالیٰ کے رسول(صلی ﷲ علیہ وسلم) کی فرمانبرداری میں لگے رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے
(سورہ النور ـ آیت 56)
اے ایوب(علیہ السلام) کو بیماریوں سے شفاء دینے والے رب، اے یونس(علیہ السلام) کو مچھلی کے پیٹ سے رہائی دینے والے رب، اے یوسف(علیہ السلام) کو محفوظ رکھنے والے رب
پوری دنیا اور بلخصوص امت مسلمہ کو کرونا جیسی وباء سے محفوظ رکھ جو اس وباء میں مبتلا ہو گئے ہیں انہیں شفا یاب کر، اور اس کرونا جیسے مضر وباء کی قید سے رہائی عطاء کر
آمین یا ربی
عظمت ہو بیاں کیسے دربار رسالت کی
جبرائیل بھی آتے ہیں جس در پہ غلامانہ.
صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی حَبِیبِہ سَّيِدِنَا مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہ وَسَلَّم💕
اس کائنات میں ہر چیز کا غروب طہ شدہ ہے، چاہے وہ انسان ہو یا انسانی دکھ سکھ۔۔۔ اکثر اوقات پریشانیاں اپنا گھیرا اسلیے بھی تنگ کر لیتیں کے ہم اپنے رب کو یاد کریں۔۔۔۔۔🍁
اپنے رب کی بارگاہ میں پیش ہوتے رہا کریں، کیونکہ سانس کا اعتبار نہیں اور توبہ کے دروازے، روح کے بدن سے جدا ہونے کے بعد بلکل بند ہو جاتے ہیں۔۔۔
The one who prays for his parents after every salah will be considered an obedient child on the day of judgment.❞
— Sufyan al-Thawri’
اللہ تعالی کے فیصلوں کو منظور کرنا، تسلیم کرنا ہے۔ اپنے فیصلے منظور کرانا نہیں۔ راضی ہونا بھی ساجد ہونے کے برابر ہے
عورت کے سارے حقوق تو اس دن ہی طے ھو گئے تھے
جس دن سورہ النساء نازل ہوئی تھی
سورہ النساء کے نزول کے بعد ھر دن عورت کا دن ھے
جسکی تخلیق اسکی مرضی
کیا اپنے جسم پر طاری ہونے والی موت کو روک سکتے ہو؟
نہیں؟ تو پھر کیسی تمہاری مرضی؟ رات کو سو جانے کے بعد صبح اٹھ جانے پر اختیار ہے تمہارا؟ تو پھر کیسی تمہاری مرضی؟ قبرستانوں میں جا کر دیکھو, کس کا جسم کس کی مرضی.
"مرضی" اسی کی ہے جو اس جسم کا خالق ہے.
حقیقت تو یہ ہے کہ ہمارا جسم ایک قید خانہ ہے اور ایک دن ہم اس سے آزاد ہو کر اپنے خالق حقیقی سے جا ملیں گے. پھر ہمیں حساب دینا ہوگا کہ اس کی دی ہوئی اس امانت کے ساتھ ہم نے کیسا سلوک کیا. پھر ہم اس جسم کی قید سے آزاد ہو کر ہمیشہ ہمیشہ کی زندگی میں داخل ہو جائیں گے. اور ہمارا مقدر اسی کے مطابق ہو گا جو ہم نے اس جسم کی قید میں رہتے ہوئے اعمال کئے ہوں گے.
ہم لوگ ہدایت مانگتے ہیں اللہ سے۔ لیکن ہمارے ہدایت کے کانسیپٹ ہی کلئیر نہیں ہیں۔ ہدایت یہ نہیں کہ بس مل گئی اور زندگی بن گئی۔ ہدایت ایک ساری عمر کی جدوجہد ہے۔ ہر دن کے ہر گھنٹے کے ہر پل میں آپکو کچھ فیصلے کرنے ہوتے ہیں۔ یس اور ناٹ۔ رائٹ اور لیفٹ۔ اور ہدایت یہی ہے کہ ہر لمحے میں اپنے نفس سے لڑ کر اللہ کی رضا کے مطابق فیصلے کیے جائیں۔ اور ہماری خود سے یہ لڑائی ساری زندگی چلتی رہتی ہے۔
یقین مانیں اللہ آپ سے محبت کرتا ہے تبھی آپکو گراتا ہے۔ وہ دیکھتا ہے کہ آپکا دل گناہوں کی زیادتی کی وجہ سے پتھر کا ہوگیا ہے سو اسکو اب توڑنا ہوگا۔ یہ بھی اللہ کی رحمت ہوتی ہے کہ وہ اس طریقے سے انسان کو پلٹنے کا موقع دیتا ہے۔
ہر وہ شخص جو ریشم کا لباس پہنے امیر نہیں ہوتا۔💕
اور ہر وہ شخص جو بغیر بستر کے سوجائے فقیر نہیں ہوتا۔💕
بہت سے جسم ریشم کے لباس میں بھی حقیر ہوتے ہیں۔💕
اور بہت سے فقیر بغیر بستر کے بھی امیر ہوتے ہیں۔💕
-امام علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ۔💝💝💝
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain