نہ کتابیں سچ بولتی ہیں
نہ الفاظ کچھ کہتے ہیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میرے درد کے دو ہی گواہ تھے
دونوں بے زباں نکلے۔۔
۔۔
۳۱۳
ھر عروج کو زوال ہے۔۔
۔۔
۳۱۳
ھمیشہ ہنستے مسکراتے رہنا چاھیے۔۔
۔۔
کیونکہ ٹینڈے جیسی شکل بنا لینے سے
آپ کی پیشانیاں کم ہونے والی نہی۔۔
۔۔
۳۱۳
اپنی پریشانیاں لوگوں کو نہ بتاے۔۔
۔۔
تنہای بہتر ہے۔۔
فضول لوگوں سے۔۔
۔۔
۳۱۳
جو ایک بار گر کر کھڑے ہوتے ہیں۔۔
۔۔
وہ دوبارہ گرا نہی کرتے۔۔
۔۔
۳۱۳
تینوں آکھیاں سی پیار نہ کری۔۔
۔۔
تو بھل جانا
اسی رل جانا۔۔
۔۔
۳۱۳
سہارے انسان کو کھوکھلا
کر دیتے ہیں۔۔
۔۔
۳۱۳
میں ذمے داریوں میں الجھا ہوا شخص
میری رضا کیا ھو گی۔۔
۔۔
۔۔
میں قاتل خود کی خواہشوں کا
میری سزا کیا ھو گی۔۔
۳۱۳
کنا سوہنا تینوں رب نے بنایا۔۔
۔۔
جی کرے ویکھدا روا۔۔
۔۔
۳۱۳
انسان اپنے نفس کا غلام ہے۔۔
۔۔
۳۱۳
میرا پہلا جنون۔۔
۔۔
عشق آخری ہے توں۔۔
۔۔
۳۱۳
شدت درد میں ذرا بھی کمی نہ آی۔۔
۔۔
۔۔
درد ۔درد ہی رہا الٹا بھی لکھا
سیدھا بھی۔۔
۳۱۲
اکڑ تب تک چلتی ہے۔۔
۔۔
جب تک پکڑ نہ ہو۔۔
۔۔
۳۱۳
ھمیں کبھی بھی کسی کو
دھوکے میں نہی رکھنا چاھیے۔۔
۔۔
۳۱۳
زندگی میں دو چیزوں کو اپنا لیں۔۔
ایک صبر اور دوسرا شکر۔۔
۔۔
۳۱۳
توں ہی میری آوارگی۔۔
۔۔
تو ہی دعا ہر شام کی۔ ۔
۔۔
۳۱۳
نظروں سے گرا ھوا انسان۔ ۔
۔۔
سامنے بھی کھڑا ہو
تو نظر نہی آتا۔ ۔
۔۔
۳۱۳