کبھی شام ڈھلے۔۔ کبھی رات گے۔۔ کبھی چاندنی رات میں۔۔ چپکے سے۔۔دھبے پاوں چلے آوں تم۔۔ اور رکھ کر اپنے نرم ہاتھ ۔۔ میری آنکھوں پر کہہ دو۔۔ جو بوجھ لو تم تو ھم تمارے۔۔ اور جو نہ بوجھ پاو تم تو تم ہمارے۔۔ ۳۱۳
جیب بھاری ہو تو لوگ بکواس بھی غور سے سنتے ہیں۔۔ ۳۱۳
جب تک انسان کا انسان کو غلام بنانے کا خواب ختم نہی ہو جاتا تب تک جنگیں اور فساد ہوتے رہیں گے۔ ۔ ۳۱۳
وقت اوروں میں گزار دیتے ہو۔۔ ۔۔ ھم تمارے کچھ نہی لگتے کیا۔۔ ۳۱۳
زمین کے آستانوں سے لے کر فلک کے چاند تاروں تک۔۔ کوئ اہل وفا ڈھونڈو اگر ہم بے وفا ہیں تو۔ ۳۱۳
تسبیح میں جیسے دھاگہ ہو۔۔ ۔۔ میری سانسوں میں ایسے بستے ہو تم۔۔ ۳۱۳
جو رب ایک بار پیدا کر سکتا ہے۔۔ وہ دوبارہ زندہ کرنے پر بھی قادر ہے۔۔ ۳۱۳
تو ہی میری آوارگی۔۔ تو ہی دعا ہر شام کی۔۔ ۳۱۳
اے مصور تجھے میں استاد مانوں گا۔ میرے درد بھی کھینچ میری تصویر کے ساتھ۔ ۔۔۔ ۳۱۳
جدا ہم ہو گے مانا۔۔ مگر یہ جان لو جانا۔۔ کبھی میں یاد آوں تو۔ چلے آنا چلے آنا۔۔ ۳۱۳
ھمارے دکھ اور تکلیفیں کم ہو سکتی ہیں۔۔ اگر ہم لوگوں سے امید لگانا چھوڑ دیں۔۔ ۳۱۳
زندگی اس کچی پینسل کی طرح ہے جو ہر روز چھوٹی ہوتی جاتی ہے۔۔ ۳۱۳
آج کا اخبار کل کی ردی ہے۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ یہ بات اپنے حسن کو سمجھا دینا۔۔ ۔۔۔۔۔🖋 ۳۱۳
زبر دستی کسی پر مسلط ہونے سے بہتر ہے۔۔اپنی ذات کے ٹکڑے اٹھاے اور الگ ہوں جائیں۔۔ ۳۱۳
ہر حال میں اللہ پر یقین رکھیں۔۔ ۳۱۳