جو بات معتبر تھی وہ سر سے گزر گئی
جو حرف سرسری تھا وہ دل میں اتر گیا
.....chalta hun ...
جسم و جاں کو تو بیچ ڈالا ہے
اب مجھے بیچنی ہے لاش اپنی
اب میں خود کو بھی کم میسر ہوں
اپنی قلت کا سامنا ہے مجھے
بہت شوق ہے نا تجھ کو بحث کا
آبیٹھ بتا وفا کیا ہے؟
تاریخ میں قصے تو حسنِ یوسف کے ہیں
پھر یہ بنتِ حوا کس بات پہ اتراتی ہے
عشق کرنےمیں اک خرابی ہے
حُسن اوقات میں نہیں رہتا
محبت کے بازار میں حسن کی ضرورت نہیں
دل جس پہ آجائے وہ سب سے حسین لگتا ہے
ہم تو صرف کردار دیکھتے ہیں صاحب
حسن تو ہم نے سرعام__ بکتا دیکھا ہے
ان کو غرورِ حُسن ہے ،مجھ کو غرورِ عشق
وہ بھی نشے میں چُو ر ہیں میں بھی پیئے ہو ئے