فراھم کر بدن کی روشنی اپنی کہ مجھ کو
رفُو ہونا ہے اور یہ کام ہے بینائی والا۔۔۔۔۔۔۔!!
مجھ سے پوچھے نہ کوئی میری اداسی کا سبب
لگا کے سینے سے مجھےکاش رلا دے کوئی ..!!
ٹھیک ھے، ساتھ رہو میرے__، مگر ایک سوال
تُم کو وحشت سے حِفاظت کی، دعا آتی ھے۔ ؟
ﺗﻮﮌﺗﺎ ﺟﻮﮌﺗﺎ ﮨﮯ ﺭﻭﺯ ﻣﺠﮭﮯ
ﻧﻘﺺ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺘﺎﺗﺎ ﻧﮩﯿﮟ!!
تیری یادوں کے اس خاموش محل میں
دل تو لگ جاتا ھے پر آنکھ نہیں لگتی۔
نہ جانے کون سی گلیوں میں چھوڑ آۓ ہیں،
چراغ جلتے ہوۓ ........ خواب مسکراتے ہوۓ
ہم نہ کہتے تھے کہ حالیؔ چپ رہو
راست گوئی میں ہے رُسوائی بہت
ہم نے تنہائی سے پوچھا کہ ملو گی کب تک
اس نے بے چینی سے فوراً ہی کہا شام کے بعد
تجھ سے میری جان یہ امید نہ تھی
جھوٹے منہ بھی نہ پوچھا کہ پریشان کیوں ہو
سو رہے ہیں کسی کے پہلو میں
اور ترا خواب گنگنا رہے ہیں
ہم درختوں کو کہاں آتا ہے ہجرت کرنا
تم پرندے ہو وطن چھوڑ کے جاسکتے ہو..!!
میں نے دیکھا ہے بہاروں کو بہت پاس سے
میری آغوش میں مچلی تھی جوانی انکی
دل چاہتا ہے لکھوں کچھ
اِس قدر گہرا کہ
پڑھ تو سب ہی پائیں
مگر سمجھو صرف تم..!