آنسو بھی جاری ہوں گے۔۔۔۔۔
کفن بھی پہنا دیا ہو گا۔۔۔۔
انتظار تو تیرا ہو گا۔۔۔۔۔۔
جنازہ غیروں نے اٹھا لیا ہو گا۔۔۔۔۔
یہ کس کے انتظار میں جھپکی نہیں پلک؟؟؟؟
یہ کس نے مجھ کو راہ کا پتھر بنا دیا؟؟؟؟
ﺍﮎ ﮐﮩﮑﺸﺎﮞ ﺳﺠﺎﺋﯽ ﮔﺌﯽ ﻣﯿﺮﯼ ﺭﺍﮦ ﻣﯿﮟ
ﭘﻬﺮ ﮔﮩﺮﯼ ﮐﻬﺎﺋﯿﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﺗﺎﺭﺍ ﮔﯿﺎ ﻣﺠﮭﮯ ...
شامل ہوں کھیل میں تیری تفریح کے لیے
بازی تو کتنی دیر سے ہارا ہوا ہوں میں ۔!
ہم اکیلے کسی دوسرے کے نا ہونے سے نہیں ہوتے ۔ہم اکیلے خود کو کسی دوسرے کا عادی بنا لینے سے ہوتے ہیں۔
بہت مہنگی پڑتی ہے وہ محبت
جہاں خود کو سستا کردیا جائے...!
بات یہ نہیں کہ محبت نہیں ملی۔۔۔!
حادثہ یہ ہے کہ ٹھکرایا گیا مجھے
بقایا زخم اضافی دئیے گئے مجھ کو
مرے لیے تو ترا انتظار کافی تھا.
سارا شہر چھوڑ کر____ پسند کیا ہے تجھ
مت کر قبول مگر۔۔۔ داد تو۔۔۔ دے انتخاب کی
صرف آواز اور لفظ نہیں
میری چپ بھی تجھے پکارتی ہے
ورق ورق پر تیری حقیقت تیرا فسانہ تیری محبت
کتاب ہستی جہاں سے کھولی تیری ہی یادوں کا باب نکلا