مجھے رنج ہی نہ رہا
مجھے صدمے کھا گے
بارش سے زیادہ اثر ہوتا ہے یادوں میں
اکثر بند کمروں میں لوگ زیادہ بھیگ جاتے ہیں
ناراض ہوکر بھی ناراض نہیں رہتے
ایسی محبت کرتے ہیں ہم تم سے
دھڑکتا تھا پہلے اب کانپتا ہے دل
تمہاری اس مہربانی کا شکریہ
مت کر مجھ سے اتنی نفرت
میں بھی انسان ہو تیری طرح
فرق اتنا ہے بس تم رونقِ محفل ہو
اور میں تنہائی کا بادشاہ ہو
اپنے چہرے پہ کوئی درد نہ تحریر کرو
وقت کے پاس نہ آنکھیں ہیں نہ احساس نہ دل
جب انسان تنہا چلنا سیکھ جاتا ہے
تب وہ دنیا کو سمجھ چکا ہوتا ہے
یوں ہی آنکھوں کو بھا گیا وہ شخص
ہم نے کہاں محبت کرنے کا سوچا تھا
میں جانتا ہوں اندر اُداسیاں ہوگی
سو ہنسنے والوں کے چہرے نہیں تکا کرتا
میں تیرے بعد ذرا سوچ کدھر جاوں گا
کون لیتا ہے کسی اور کا چھوڑا ہوا دکھ
ہمارے واسطے دل کا مکان نہیں بنا
ہمارے جیسے دھوکے میں رکھے جاتے ہیں
تعلق ختم کرنے کا اختیار تھا اُسے
پر وہ جو بنا رہا تھا بہانے عجیب تھے
تنہا ہوکے بھی ہم تنہا نہیں ہوتے
اس کی یادیں ایسی وفا کر رہی ہیں
بہت مضبوط تھے مگر
جِی بھر کے توڑا گیا ہمیں
کیوں کرتے ہر کسی پر اعتبار اس زمانے میں
یہ ملتے کسی اور سے ہیں اور ہوتے کسی اور کے ہیں
روندا جاۓ جو کیسی مخلص کی مخلصی کو ایک بار
وہ دوبارہ کیسی کو چاہنے کے پھر قابل نہیں رہتا
اتنا لُٹے ہیں مہرومروت کی آڑ میں
ہم سے کسی نے ہاتھ ملایا تو ڈر گے
میں اپنی بے قدری پہ بہت رویا
یار میں اتنا سستا تو تھا
دشمنوں نے جو دشمنی کی ہے
دوستوں نے بھی کیا کمی ہے
اگرچے کسی بات پر وہ خفا ہیں
تو اچھا یہی ہے تم اپنی سی کر لو
وہ مانے نہ مانے یہ مرضی ہے انکی
مگر تم ان کو پرنم منا کر دیکھوں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain