...
...
...
...
xhab bakhair Zindagi.
...
...
...
aj itna sakht gira hon na bike se
...
Kal chuti ka din hai. Mera khyal hai kahin ja k ghuma phiri Kar aeyay ..
...
Ek HaM..
HazaaR GHaM..
...
...
is mulk.e.khuda dad par moula ka Karam ho..
ay mery watan tez qadam tez qadam ho,,
phir tujh see milaey boh qadam his me k dam ho..
Mera profile photo kidar Gaya?
...
...
نگاہِ عشق و مستی میں وہی اوّل، وہی آخر
وہی قُرآں، وہی فُرقاں، وہی یٰسیں، وہی طٰہٰ
سنائیؔ کے ادب سے میں نے غوّاصی نہ کی ورنہ
ابھی اس بحر میں باقی ہیں لاکھوں لُولوئے لالا
رہے ہیں، اور ہیں فرعون میری گھات میں اب تک
مگر کیا غم کہ میری آستیں میں ہے یدِ بیضا
وہ چنگاری خس و خاشاک سے کس طرح دب جائے
جسے حق نے کِیا ہو نیستاں کے واسطے پیدا
محبّت خویشتن بینی، محبّت خویشتن داری
محبّت آستانِ قیصر و کسریٰ سے بے پروا
وہی ہے صاحبِ امروز جس نے اپنی ہمّت سے
زمانے کے سمندر سے نکالا گوہرِ فردا
فرنگی شیشہ گر کے فن سے پتھّر ہوگئے پانی
مری اِکسیر نے شیشے کو بخشی سختیِ خارا
حضورِ حق میں اسرافیل نے میری شکایت کی
یہ بندہ وقت سے پہلے قیامت کر نہ دے برپا
نِدا آئی کہ آشوبِ قیامت سے یہ کیا کم ہے
’گرفتہ چینیاں احرام و مکّی خفتہ در بطحا*‘!
لبالب شیشۂ تہذیبِ حاضر ہے مئے ’لا‘ سے
مگر ساقی کے ہاتھوں میں نہیں پیمانۂ ’اِلّا‘
بہت دیکھے ہیں مَیں نے مشرق و مغرب کے میخانے
یہاں ساقی نہیں پیدا، وہاں بے ذوق ہے صہبا
نہ ایراں میں رہے باقی، نہ تُوراں میں رہے باقی
وہ بندے فقر تھا جن کا ہلاکِ قیصر و کسریٰ
یہی شیخِ حرم ہے جو چُرا کر بیچ کھاتا ہے
گلیمِ بُوذرؓ و دَلقِ اَویسؓ و چادرِ زہراؓ!
رقابت عِلم و عرفاں میں غلَط بینی ہے منبر کی
کہ وہ حلّاج کی سُولی کو سمجھا ہے رقیب اپنا
خدا کے پاک بندوں کو حکومت میں، غلامی میں
زِرہ کوئی اگر محفوظ رکھتی ہے تو استغنا
نہ کر تقلید اے جبریل میرے جذب و مستی کی
تن آساں عرشیوں کو ذکر و تسبیح و طواف اَولیٰ!
سما سکتا نہیں پہنائے فطرت میں مرا سودا
غلَط تھا اے جُنوں شاید ترا اندازۂ صحرا
خودی سے اس طلسمِ رنگ و بُو کو توڑ سکتے ہیں
یہی توحید تھی جس کو نہ تُو سمجھا نہ مَیں سمجھا
نِگہ پیدا کر اے غافل تجلّی عینِ فطرت ہے
کہ اپنی موج سے بیگانہ رہ سکتا نہیں دریا
خرد واقف نہیں ہے نیک و بد سے
بڑھی جاتی ہے ظالم اپنی حد سے
خدا جانے مجھے کیا ہو گیا ہے
خرد بیزار دل سے، دِل خرد سے!
بلند بال تھا، لیکن نہ تھا جسور و غیور
حکیم سِرِّ محبّت سے بے نصیب رہا
پھرا فضاؤں میں کرگس اگرچہ شاہیں وار
شکارِ زندہ کی لذّت سے بے نصیب رہا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain