! آئینہ صفت تُو مجھے خاک کر یا چاک کر .. میں ازل تک ترے گماں کی تصویر رھوں گا ترے ہر وہم و خواب کی تعبیر رہھوں گا میں محبت کا شاعر! اپنا دل تیرے پیروں کی پازیب کے ساتھ باندھوں گا اور پھر اس کی چھنن چھنن پہ اپنی دھڑکنوں کو وجد میں لاؤں گا میں دیکھوں گا کہ دنیا کے تمام رنگ، تمام استعارے، اور فلک کے ستارے ترے قدموں کی گرد ہوتے کیسے لگتے ھیں!